نئی دہلی :
جموں وکشمیر کی سیاست ایک بار پھر کروٹ لے سکتی ہے۔ اطلاعکے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے 24 جون کو جموں وکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی میٹنگ طلب کی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ سمیت مرکز کے کئی رہنما بھی اس میٹنگ میں شرکت کرسکتے ہیں۔ اس میٹنگ میں جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بات چیت کا امکان ہے۔
اگست 2019 میں جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں بانٹنے کے قریب دو سال بعد جموں وکشمیر میں سیاسی سرگرمی کو ختم کرنے کے لے مرکز کی جانب یہ پہلی بڑی پہل مانی جا رہی ہے ۔ اس میٹنگ میں جموں وکشمیر دونوں ہی علاقے کے لیڈروں کو بلایا گیا ہے ۔
آن لائن ہندی پورٹل’ آج تک‘ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ تک جموں وکشمیر کی 9 سیاسی جماعتوں کومیٹنگ کے لیے دعوت دی گئی ہے، لیکن پی ایم کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں 16 پارٹیوں کو بلائے جانے کا امکان ہے، حالانکہ ابھی تک باضابطہ طور پر دعوت نامہ نہیں دیا گیا ہے۔ اس میٹنگ میں جموں وکشمیر کو خصوصی ریاست کاد رجہ دینے اور اسمبلی انتخابات پر تبادلہ خیال ہونے کا امکان ہے ۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق مرکز نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبد اللہ ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی ، جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے الطاف بخاری اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون کو میٹنگ میں مدعو کیا گیا ہے۔ جموں وکشمیر کے بی جے پی اور کانگریس قائدین کے کل جماعتی میٹنگ میں شامل ہونے کے بھی امکانات ہیں۔
میٹنگ میں جانے کا ابھی فیصلہ نہیں لیا: محبوبہ مفتی
محبوبہ مفتی نے تصدیق کی ہے کہ انہیں 24 جون کو ہونے والے اجلاس کے لئے فون آیا تھا۔ انہوں نے کہا ،’میں نے ابھی میٹنگ میں جانے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ میں اپنی پارٹی کے ممبروں سے بات چیت کے بعد حتمی فیصلہ لوں گی۔
وہیں سی پی ایم لیڈر اور پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلیریشن (پی اے جی ڈی) کے ترجمان ایم وائی تاریگامی نے بتایا کہ ان کے پاس ابھی تک دہلی سے کوئی فون نہیں آیا ہے ، لیکن اگر انہیں دعوت دی جاتی ہے تو اس کا استقبال کریں گے ، انہوں نے کہاکہ ’ ہم نے مرکز کے ساتھ مصروفیت کے لیے اپنے دروازے کبھی بند نہیں کئے ہیں ، حالانکہ مجھے میٹنگ کو لے کر کوئی جانکاری نہیں ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا استقبال کیا جائے گا۔
بتادیں کہ5اگست 2019 کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ریاست کی کئی پارٹیوں نے مل کر پیپلز الائنس فار گپکر ڈیکلیریشن ( پی اے جی ڈی) بنایا تھا ۔ اس میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جیسی پارٹیاں بھی شامل ہیں۔
جموں وکشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہاکہ میں استقبال کرتا ہوں، جموں وکشمیر میں جمہوریت اور ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے بات چیت ہی ایک واحد حل ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ دیر آئے درست آئے، کیونکہ ہمارے تمام مسائل کا حل دہلی کے پاس ہے اور کہیں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھا۔ اس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال ، مرکزی ہوم سکریٹری اجے بھلا ، انٹلیجنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر اروند کمار ، راکے سربراہ سامنت کمار گوئل ، سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل کلدیپ سنگھ اور جموں و کشمیر کے ڈی جی پی دلباغ سنگھ شامل تھے۔