بھوپال (ایجنسی)
مدھیہ پردیش کے کھنڈوا شہر میں ہونے والے کرکٹ ٹورنامنٹ میں مسلم کھلاڑیوں والی ٹیموں کو مبینہ طور پر انٹری نہیں دینے کے معاملے نے طول پکڑا لیا ہے ۔ کھنڈوا شہر فرقہ وارانہ تشدد کے بعد کشیدگی سے نکلنے کی کوشش کررہے کھرگون سے متصل ہے ۔
کھنڈوا سے بی جے پی کے یووا ایم ایل اے دیویندر ورما کرکٹ ٹورنامنٹ کے اہم منتظمین میں سے ایک ہیں۔ پچھلے دو سالوں سے کووڈ اور اس سے پہلے دو سال کسی وجہ سے ٹورنامنٹ کا انعقاد نہیں ہوسکا تھا۔
اس بار ٹورنامنٹ شروع ہوتے ہی ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ مسلم کمیونٹی سے آنے والے کرکٹرز نے کھنڈوا کے ڈی ایم انوپ سنگھ کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں شکایت کی گئی ہے کہ منتظمین نے ان ٹیموں کو ٹورنامنٹ میں منصوبہ بند طریقے سے انٹری نہیں دی ہے جس میں مسلم کھلاڑی ہیں ۔
دوسری جانب آرگنائزنگ کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ ٹورنامنٹ میں کل 32 ٹیموں کو شامل کیا جانا تھا۔ پہلے آؤ، پہلے پاؤ کی بنیاد پر، ٹورنامنٹ میں ان ٹیموں کو جگہ دی گئی ہے جنہو ںنے وقت رہتے درخواست دی تھی ۔
منتظمین کا دعویٰ (ٹورنامنٹ میں صرف 32 ٹیمیں کھیلی جائیں گی) اپنی جگہ لیکن کڑوا سچ یہ ہے کہ جن 32 ٹیموں کو ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی اجازت دی گئی ہے، ان میں ایک بھی کھلاڑی مسلمان نہیں ہے۔
کلکٹر کی عدالت میں پہنچی شکایت میں کئی ٹیموں کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹیموں کو منظم طریقے سے ٹورنامنٹ کی فہرست سے صرف اور صرف اس لیے نکالا گیا کہ ان ٹیموں میں بہت سے باصلاحیت مسلمان کھلاڑی تھے۔
یارکشائر کرکٹ کلب کے کھلاڑی اور پیشے سے وکیل سہیل تنویر نے کہا، ’ہماری ٹیم کے کپتان نعیم احمد منتظمین کے پاس گئے تھے۔ ٹورنامنٹ میں جگہ نہ ملنے کے بارے میں وقت سے پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا۔ اعتراض درج کروایا گیا لیکن تسلی بخش حل نہ نکل سکا۔ انہوں نے کہا، ‘اس کے بعد ہم نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔ ٹیموں کو ٹورنامنٹ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔