نئ دہلی (آر کے بیورو ) ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے قدیم اور با اثر تنظیم جمعیتِ علماء ہند کے نوجوان متحرک اور فعال صدر مولانا محمودمدنی نے گزشتہ دنوں ملک کی موجودہ صورتحال اور مسلم کمیونٹی کو پیش چیلنجوں کے پس منظر میں سرکردہ مسلم لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور کورایشوز پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کے امکانات زیر بحث آۓ۔خاص طور سے پی ایف آئ پر پابندی کے فیصلے سے جو ہیجانی کیفیت پیداکرنے اور مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کا ماحول بنایا جارہا ہے اس پر بہت تشویش پائ گئ ۔
اس میٹنگ سے میڈیا کو دور رکھاگیا اور شرکا نے بھی کچھ کہنے و تبصرہ سے گریز کیا اس میٹنگ میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں امیرجماعت اسلامی ہند انجینئر سعادت اللہ حسینی،نایب امیرجماعت امین الحسن،سکریٹری مجتبی فاروق،امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند مولانا علی اصغر امام مہدی سلفی،معروف دانشور اور سابق صدر مشاورت ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں،ڈاکٹر منظور عالم سکریٹری جنرل ملی کونسل شدید علالت کے سبب شریک نہیں ہوسکے ان کی نیابت محمد عالم نے کی ان کے علاوہ ویلفئیرپارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ،مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبرکمال فاروقی اور نیاز فاروقی وغیرہ بھی گفتگومیں موجود تھے۔
اس میٹنگ میں مشاورت کی نمایندگی نہیں تھی اس کے صدر نویدحامد کو مدعو نہیں کیا گیا تھا ذرائع کے مطابق اس کی وجہ مشاورت کے حالیہ تنازعات ہیں جس سے مشاورت کی ساکھ کو بہت دھکا لگا رہا ہے یہ میٹنگ خود کو ان معاملوں سے دور رکھنا چاہتی تھی البتہ مشاورت میں شامل تنظیمیں اس کا حصہ رہیںیہ تو معلومنھیں ہوسکا کہ طے کیا ہوا لیکن پرآشوب دور میں قابل ذکر جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کا مل بیٹھنا بھی سکون دیتا ہے محمود مدنی کی یہ کوشش امید ہے کہ جلد کوئ نتیجہ سامنے لاۓ گی،اور مستقبل میں بھی اس طرح کی میٹنگیں ہوتی رہیں گی اور نتیجہ خیز ثابت ہوں گی