الٰہ آباد :(ایجنسی)
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو متھرا کے شری کرشنا جنم بھومی تنازع کیس میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ ہائی کورٹ نے متھرا کی ایک عدالت سے کہا ہے کہ اس معاملے میں تمام درخواستوں کو 4 ماہ کے اندر نمٹا دیا جائے۔
جسٹس سلیل کمار رائے کی ایک رکنی بنچ نے یہ حکم سنایا۔ ہائی کورٹ نے یہ حکم منیش یادو کی عرضی پر دیا ہے۔
ہائی کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ متھرا کی عدالت میں چل رہے تمام مقدمات کو یکجا کرکے ان کی سماعت کی جائے۔ قبل ازیں متھرا کی عدالت میں دائر عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ کرشنا جنم بھومی تنازع کیس میں داخل تمام عرضیوں کی سماعت کی جائے اور جلد از جلد نمٹا جائے۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی رپورٹ کےمطابق ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ مغل حکمراں اورنگزیب نے 1669 میں اس مندر کو گرا کر اس کے ایک حصے میں مسجد بنائی تھی۔
گزشتہ سال بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پر کچھ ہندو تنظیموں نے متھرا تک مارچ کا اعلان کیا تھا لیکن پولیس کے سخت حفاظتی انتظامات کے باعث کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
بتادیں کہ ان دنوں وارانسی کی گیانواپی مسجد اور تاج محل کے 22 بند کمروں کو کھولنے کا معاملہ بھی عدالت میں پہنچ چکا ہے۔
اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی لیڈروں نے متھرا کو لے کر کئی بیانات دیے تھے۔ اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے کہا تھا کہ متھرا تیار ہے۔ اس کے بعد کابینہ کے وزیر لکشمی نارائن چودھری نے کہا تھا کہ ’’اگر بھگوان کرشن کا عظیم الشان مندر متھرا میں نہیں بنےگا تو کیا لاہور، راولپنڈی میں بنے گا‘‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ متھرا میں بھگوان کرشن کا مندر ضرور بننا چاہئے ۔