میرٹھ :(ایجنسی)
میرٹھ کے سردھنا علاقے میں ایک شخص کی پٹائی کے بعد اس کی داڑھی نوچیگئی اور اسے جھیل میں پھینکنے کی کوشش کی گئی۔ یہ واقعہ ہفتہ کی شام کو سردھنا کے سلاوا پولیس چوکی علاقے میں پیش آیا۔
’دینک جاگرن ‘کی خبر کے مطابق ذیشان اپنے دوست اشرف کے ساتھ جھیل کے قریب سیر کے لیے گیا تھا۔ وہاں دو لوگوں نے ان دونوں پر حملہ کر دیا۔ ان لوگوں نے احتجاج کیا تو ذیشان اور اشرف کی مار پیٹ کردی گئی۔ ذیشان کی داڑھی نوچ لی اور اسے جھیل میں بھی پھینکنے کی کوشش کی۔ شور شرابہ سن کر آس پاس کے لوگ وہاں پہنچے تو دونوں حملہ آور بھاگ نکلے۔
بعد میں پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت دیپک اور بھورا کے طور پر کی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولیس نے کہا کہ اس واقعہ میں داڑھی نوچنے کی بات غلط ہے ، حالانکہ متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کا یہی کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ذیشان کی داڑھی بھی نوچی تھی۔ حملہ آوروں نے اینٹ مار کر ذیشان کو زخمی بھی کردیاتھا۔ پولیس نے زخمی حالات میں ذیشان کو اسپتال میں بھرتی کرادیا ہے ۔
اس واقعہ میں پولیس کا جو بیان سرکاری طور پر آیا ہے، اس سے ہی یہ معلوم ہوتا ہے کہ پولیس اس معاملے سے کس طرح نمٹ رہی ہے۔ میرٹھ کے ایس ایس پی پربھاکر چودھری کا بیان اے این آئی نیوز ایجنسی نے جاری کیا ہے۔ ایس ایس پی کے مطابق سردھنا تھانے کے علاقے میں ایک شخص سلاوا پولیس چوکی کے قریب جا رہے تھے، جن کے ساتھ کچھ لڑکوں کے ذریعہ مار پیٹ کی گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نےمعاملہ درج کیا ہے اور ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حقائق کی بنیاد پر معاملے کی جانچ کی جارہی ہے ۔
ایس ایس پی میرٹھ کے بیان سے صاف ہے کہ پولیس اسے معمولی مارپیٹ کے واقعہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ جبکہ یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے والا واقعہ ہے۔ جس میں دو نوجوانوں کو ان کے مذہب کی وجہ سےمار پیٹ کیا گیا ہے اور پولیس کی نظر میں یہ محض لڑائی ہے۔ یہ واقعہ یوپی میں امن و امان کی خراب صورتحال کی ایک مثال ہے۔ جہاں مذہب کی بنیاد پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں اور یہی بات ایسے مجرموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔