کانپور:(ایجنسی)
آج دوپہر کانپور کے دیہی علاقوں میں ایک بڑی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ترنمول کانگریس لیڈر کے بیان کی آڑ میں ہندوؤں سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ تاہم مودی نے خود الیکشن کمیشن، یوپی اور گوا کے لوگوں سے ٹی ایم سی لیڈر کے بیان کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے گوا کے ایک اخبار میں ٹی ایم سی لیڈر کا انٹرویو دیکھا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ہندو ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لیے گوا آئے ہیں۔ مودی نے کہا کہ ٹی ایم سی گوا میں پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہے اور یہ ہندوؤں کو تقسیم کرنے کے لیے گئی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے یوپی اور گوا کے ووٹروں سے پوچھا کہ کیا کوئی ہندوؤں کو تقسیم کرسکتا ہے؟ میں ٹی ایم سی لیڈروں کے بیانات سے حیران ہوں جو کہتے ہیں کہ ان کا مقصد ہندو ووٹوں کو تقسیم کرنا ہے۔ ایسی سیاست کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔
مودی نے الیکشن کمیشن اور یوپی-گوا کے ووٹروں سے کہا کہ وہ اس بیان کا نوٹس لیں اور اس کا جواب دیں۔ مودی کے اس بیان سے واضح ہے کہ وہ دراصل کہنا کیا چاہتے ہیں۔ مودی نے اس بیان کے ذریعے واضح اشارہ دیا کہ اپوزیشن جماعتیں ہندوؤں کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بی جے پی خود کو ہندو مفادات کے لیے وقف پارٹی بتاتی رہی ہے۔کانپور کے دیہی علاقوں میں ریلی میں پی ایم مودی نے کہا کہ یوپی میں دوسرے مرحلے اور ووٹنگ کے پہلے مرحلے کے رجحان نے چار چیزیں بالکل واضح کر دی ہیں۔ مودی نے کہا کہ پہلی بات یہ ہے کہ یوپی میں دوبارہ بی جے پی کی حکومت آ رہی ہے۔ زور شور سے آرہی ہے ، گاجے -باجے کےساتھ آرہی ہے ۔
دوسری بات، انہوں نے بتائی کہ ہر ذات، ہر برادری، ہر طبقے کے لوگ بغیر تقسیم ہوئے شہر سے لے کر شہر تک آج بغیر الجھن کے متحد ہو کر یوپی کے تیزترقی کے لئے بی جےپی کو ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ انہوں نے بی جے پی کو بہت آگے بڑھا دیا ہے ۔
تیسرا، انہوں نے بتایا کہ تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں نے بی جے پی کی جیت کا جھنڈا بلند کیا ہے۔ وہ سلامتی اور عزت کے لیے بی جے پی کو ووٹ دے رہی ہے۔مزید انہوں نے اپنی تقریر میں مسلم خواتین کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین خاموشی سے بی جے پی کو ووٹ دے رہی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ ان کےسکھ دکھ میں کون شامل رہتا ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ ان چار چیزوں کی وجہ سے پریواروادی چارو خانہ چت ہو گئے ہیں اور شکست کھاچکے ہیں۔