نئی دہلی:متعدد سیاسی جماعتوں نے مختار انصاری کی موت پر سوالات اٹھائے ہیں۔
کانگریس کے رہنما سریندر راجپوت نے کہا کہ”مختار انصاری نے چند روز قبل الزام لگایا تھا کہ انہیں سلوپوائزن دیا جارہا اور اب انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہوگئی۔ اس کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں جانچ ہو تاکہ پتہ چلے کہ جیلوں میں لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔”
بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،”چند دنوں قبل انہوں نے جیل میں زہر دینے کی شکایت کی تھی لیکن اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ بادی النظر میں یہ منصفانہ اور انسانی نظر نہیں آتا ہے۔”
رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی انہیں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "مختار صاحب نے انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے تھے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے ان کے علاج پر کوئی توجہ نہیں دی۔ شرمناک اور افسوس ناک۔”
بہار سے سابق رکن پارلیمان اور حال ہی میں کانگریس میں شامل ہونے والے پپو یاد نے مختار انصاری کی موت کو "ادارہ جاتی قتل” قرار دیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا،”سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کا ادارہ جاتی قتل… یہ قانون، آئین اور فطری انصاف کو دفن کر دینے کے مترادف ہے۔”
سابق ریاستی وزیر اعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی کی رہنما مایاوتی نے کہا،”جیل میں موت کے حوالے سے مختار انصاری کے اہل خانہ نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اور جو الزامات لگا ئے ہیں ان کی اعلیٰ سطحی انکوائری ہونی چاہئے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔”مختار انصاری بہوجن سماج پارٹی کے رکن تھے۔
سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اترپردیش کی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، "جو حکومت لوگوں کے جان کی حفاظت نہیں کرسکتی اسے اقتدار میں رہنے کا حق نہیں ہے۔”مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ انہوں نے دو روز قبل اپنے والد سے ملاقات کرنے کی کوشش کی تھی لیکن جیل حکام نے اس کی اجازت نہیں دی۔