نوح (ایجنسی )ہریانہ کے نوح ضلع کے شاہ چوکھا مدرسہ میں طالب علم سمیر کے قتل کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سمیر کا قتل اس کے سب سے اچھے دوست طالب علم نے کیا۔ ملزم طالب علم کو پولیس نے جووینائل کورٹ میں پیش کر کے بال سدھار گرہ ہ بھیج دیا ہے۔پولیس کی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم طالب علم مدرسے میں پڑھنا نہیں چاہتا تھا لیکن اس کے گھر والے چاہتے تھے کہ وہ مدرسے میں پڑھے، اس لیے طالب علم نے مدرسے کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا اور اپنے ساتھی طالب علم سمیر کی پٹائی کی اس کا سر دیوار میں مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ دی کوئینٹ کے مطابق سمیر کو مدرسے کے تہہ خانے کے ایک کمرے میں لے جا کر قتل کیا گیا، کیونکہ اس کمرے میں کوئی نہیں آتا تھا۔ الزام ہے کہ جمعہ کے روز مدرسہ میں زیادہ بھیڑ ہونے کی وجہ سے طالب علم نے قتل کے لیے ہفتہ کا دن منتخب کیا تھا۔
قتل کے بعد طالب علم نے سمیر کو ریت میں دفن کر دیا تھا۔پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران ملزم طالب علم نے اعتراف کیا کہ اس نے یہ واقعہ 3 ستمبر بروز ہفتہ کو انجام دیا تھا۔ 2 دن بعد جب مقتول طالب علم سمیر کی لاش سے بدبو آنے لگی تو 5 ستمبر کو یہ سارا واقعہ سامنے آیا۔ بچے کے لاپتہ ہونے کی خبر 3 ستمبر کو ہی آئی، سمیر کے گھر والوں بشمول مدرسہ منتظم نے اس کو بہت تلاش کیالیکن وہ نہ مل سکا۔ دو دن بعد اس کی لاش مدرسے کے ہی ایک کمرے سے مشتبہ حالات میں ملی۔