جودھ پور: (ایجنسی)
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے ہندوستانی مسلمانوں کو لے کر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وہ ایک پروگرام میں شرکت کے لیے راجستھان کے جودھ پور پہنچے، اس دوران عبداللہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں پر حملے ہو رہے ہیں اور مساجد کو گرایا جا رہا ہے۔ تاہم اس دوران سابق وزیر اعلیٰ نے کسی خاص واقعہ کا ذکر نہیں کیا۔ لیکن انہوں نے حکومت سے مسلمانوں کے خوف کو دور کرنے کی درخواست کی۔
انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسائل کو ختم کرنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی ہندوؤں اور مسلمانوں کے تعلقات کو متاثر کر رہی ہے۔ عبداللہ نے کہا کہ مسلمانوں کو مارا پیٹا جا رہا ہے اور مساجد کو دھماکے سے اڑا یا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام پر کارروائی کرے۔
جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میڈیا آزاد نہیں ہے۔ کوئی بھی آزادانہ طور پر نہیں لکھ سکتا اور اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ جیل جائیں گے۔ چین اور پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دونوں کے درمیان پھنس گئے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کسی دن جنگ ہوگی یا نہیں، لیکن ہمیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ہم اس کا شکار ہوں گے، جو بھارت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم مارے جائیں گے کیونکہ ہندوستان کے علاوہ ہمارے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
ہم ایک جیسے ہیں لیکن جو صورتحال پیدا ہو رہی ہے وہ خوف پیدا کرتی ہے۔ اب ہم بھی ڈرنے لگے ہیں۔ حکومت کو اس کا حل نکالنا ہوگا۔ فاروق عبداللہ نے چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے موقف کے بارے میں کہا کہ ہم چین کے ساتھ بات کر سکتے ہیں تو پاکستان کے ساتھ کیوں نہیں؟ چین ہماری سرزمین پر ہے اور ہر روز آگے بڑھ رہا ہے ۔