نئی دہلی:(ایجنسی)
سپریم کورٹ نے تریپورہ میں اقلیتی برادری کے خلاف’ ‘ٹارگٹڈ تشدد‘ کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر سول سوسائٹی کے تین ارکان کو سخت یو اے پی اے کے تحت معاملے درج کیا، بدھ کے روز ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ ایف آئی آر کے معاملے میں اس کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہ کرے۔ سول سوسائٹی کے ان ارکان میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔
چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے ایڈوکیٹ مکیش اور انصارالحق اور صحافی شیام میرا سنگھ کی درخواست پر اگرتلہ پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ پولیس نے ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
سول سوسائٹی کے اراکین، جو اس واقعے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا حصہ تھے، نے بھی غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) (یو اے پی اے)ایکٹ،1967 کی بعض دفعات کے آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے اس بنیاد پر دفعات کو چیلنج کیا ہے کہ ‘غیر قانونی سرگرمیوں کی تعریف مبہم اور وسیع ہے اور یہ بھی کہا کہ اس سے ملزم کو ضمانت حاصل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
حال ہی میں شمال مشرقی ریاست میں آتش زنی، لوٹ مار اور تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔ یہ تشدد بنگلہ دیش سے آنے والی ان رپورٹوں کے بعد ہوا ہے کہ وہاں ‘’درگا پوجا‘ کے دوران توہین مذہب کے الزام میں ہندو اقلیتوں پر حملہ کیا گیا تھا۔