یو پی نے امیش پال قتل کیس کے ایک شوٹر وجے چودھری عرف عثمان کو انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا۔ میڈیا انکاؤنٹر میں مارے گئے وجے چودھری کو ‘عثمان’ کہہ رہا ہے جب کہ اس کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ہم ہندو ہیں، ”پورا گاؤں وجے کو صرف ایک نام سے جانتا ہے۔ پولیس کو یہ عثمان نام کہاں سے ملا؟ ہم نہیں جانتے۔ وجے کی بیوی انکاؤنٹر کو فرضی بتایا مختلف چینلوں سے گفتگو کے دوران سہانی نے پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھاۓ۔
دینک بھاسکر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہائی اسکول کی مارک شیٹ، رہائشی سرٹیفکیٹ، آدھار کارڈ، بینک اکاؤنٹ میں ہر جگہ اس کا نام وجے چودھری لکھا ہوا ہے۔ پھر وہ عثمان کیسے بن گیا؟ سہانی نے دعویٰ کیا کہ میرے شوہر کا عتیق سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ اس نے عتیق کو کبھی دیکھا بھی نہیں تھا۔سہانی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پولیس نے جھوٹی کہانی گھڑ کر میرے شوہر کو قتل کیا۔ ان کے منہ سے ہم نے کبھی عتیق کا نام نہیں سنا۔ اگر پولیس کے پاس کوئی ثبوت ہے تو ہمیں دکھائیں۔دوسری جانب اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ وجے چودھری نے اپنا مذہب تبدیل کیا تھا؟ اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی، پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وجے چودھری کا نام عتیق گینگ نے عثمان رکھا تھا۔ تاہم اس نے اپنے گاؤں اور گھر میں کسی کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا تھا۔
اس کا گاؤں کی رہنے والی سہانی کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ سال 2019 میں وہ سہانی کے ساتھ فرار ہو گیا تھا۔ جس میں لڑکی کے بھائی نے وجے چودھری کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ پولیس نے اسے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ سال 2020 میں، ضمانت پر رہا ہونے کے بعد، اس نے بھاگ کر سوہانی سے شادی کی۔
