علی انورانصاری (سابق ایم پی)
جس طرح بی جے پی نے پسماندہ اور دلتوں کے "اتحاد” کو توڑ کر سیاسی فائدہ اٹھایا، مسلم پسماندہ کے ساتھ ہمدردی دکھا کر اب وہ وہی کام مسلمانوں کے ساتھ کرنا چاہتی ہے”سوشل انجینئرنگ اور مکینیکل انجینئرنگ میں فرق صرف یہ ہے کہ سوشل انجینئرنگ کو جوڑنے کی بات کی جاتی ہے۔ اور وزیراعظم مودی جی مکینیکل انجینئرنگ کر رہے ہیں، وہ توڑنے کی بات کر رہے ہیں۔
وہ پسماندہ،غیرپسماندہ کے درمیان خلیج اور تناؤ چاہتے ہیں۔ جیسا کہ مودی جی نے اتر پردیش میں پچھڑے اور دلتوں کو "اینٹی یادو”، "اینٹی جاٹو” بنا کر توڑ دیا، یادو کو کوئیری، کرمی اور زیادہ پسماندہ سے الگ کیا، اسی طرح جاٹو کو مایاوتی سے الگ کیا۔ والمیکی، پاسوان اور دیگر دلت ذاتوں کو الگ کیا۔ یہ پھوٹ ڈالو اور راج کرو کی پالیسی ہے۔ جہاں تک پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں بی جے پی کے سرگرم ہونے کا معاملہ ہے ہی جے پی کے مسلم لیڈروں نے پارٹی کو متوقع کامیابی نہیں دلا ئ ہے جس کی وجہ سے پارٹی نئی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتری ہے۔
"مسلمان متحد ہو کر ہر الیکشن میں ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ اب ان کی پالیسی انہیں الگ تھلگ کرنے کی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ان کے رہنما مختار عباس نقوی، شاہنواز حسین، عارف محمد اور ایم جے اکبر وغیرہ جن کو پارٹی نے آگے بڑھایا وہ کچھ خاص نہیں کرسکے۔ پارٹی کو لگتا ہے کہ پسماندہ مسلمان غریب لوگ ہیں اور ان کے دلکش وعدوں میں پھنس جائیں گے، لیکن کوئی کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو، اگر آپ اسے رس گلہ دے کر تھپڑ ماریں گے تو وہ رس گلہ گلے سے نہیں اترے گا۔بی جے پی کی خراب پالیسیوں سے سب سے زیادہ مسلمان متاثر ہوئے ہیں۔
"ہم کہتے ہیں کہ پسماندہ مسلمانوں کے ساتھ جو پیار دکھایاجا رہا ہے اس سے پہلے یہ مار پیٹ بند کرو۔ لو جہاد کے نام پر، گئورکشاکےنام پر، گائے کے ذبیحہ کے نام پر اور ہر طرح کا جہاد کےنام آپ کے لوگ وبال کرتے ہیںاس میں سب سے زیادہ متاثر پسماندہ مسلمان ہوئے ہیں۔ جو لوگ لنچنگ میں مارے جاتے ہیں، ہمارے لوگ سب سےزیادہ مارے جاتے ہیں۔ انہیں پہلے اسے بند کرنا ہوگا۔
کیونکہ ان کے ساتھ اعتماد کی کمی ہے۔ ان پر بھروسہ نہیں کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کی باتیں کرتے ہیں، لیکن اس پر عمل نہیں کرتے۔ بلقیس بانو بھی پسماندہ ہیں۔ اس سے زیادہ پسماندہ کون ہوگا؟ تم نے نہ صرف اس کے ریپسٹوں کو چھوڑا بلکہ ان کی رہائ کا جشن بھی منایا۔ آسام کے مدرسوں میں کون جاتا ہے جن پر بلڈوزر چل رہا ہے؟ کوئی امیر مسلمان اپنے بچوں کو مدرسہ نہیں بھیجتا۔ مدرسے میں غریب ترین لوگوں
کے ہی بچےجاتے ہیں
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کا رویہ بھی قابل گرفت ہے بی جے پی نے مسلمانوں سے ان کی بڑھتی ہوئی دوری کا فائدہ اٹھایا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں مسلمان کا نام لینے سے ڈرتی ہیں۔ مسلمان تو چھوڑو سیکولرازم کا نام لینے سے ڈرتی ہیں چند بائیں بازو کی پارٹیوں کو چھوڑ کر کون سی اپوزیشن پارٹی چاہے کانگریس ہو ایس پی، بی ایس پی یا ‘آپ’ کوئ مسلمان کا نام لیتا ہے؟ یہاں سے بی جے پی مسلم ووٹ بینک کو توڑنے کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے۔