نئی دہلی:
جماعت اسلامی ہند کے سابق نائب امیر اور سینئر ملی رہنما نصرت علی مختصر علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ مرحوم گزشتہ پندرہ دنوں سے الشفا ہاسپٹل میں زیر علاج تھے۔ سانس کی معمولی تکلیف کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ آپ کو کورونا بھی ہوگیا تھا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق دو روز قبل ان کی حالت میں تیزی سے بہتری کے آثار نظر آنے لگے تھے لیکن آج صبح سے اچانک آکسیجن سطح کم ہونے لگی اور وہ جانبرنہ ہوسکے۔مرحوم جماعت اسلامی ہند اترپردیش کے امیرحلقہ رہے۔ دومیقات تک سکریٹری جنرل کی ذمہ داری سنبھالی اور اس وقت جماعت کے ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین تھے۔ مرحوم ملنسار، خوش اخلاق ،متحمل مزاج اور صاحب اصول تھے۔ تحریکی لٹریچرپر گہری نظر تھی اور استدلال سے گفتگو کرتے تھے۔ سادہ لوحی ، شائستگی وانکساری ،اسلامی وسماجی علوم کا وسیع مطالعہ ، ملت کے لیے تڑپ ، سیاسی سوجھ بوجھ ،مکالمہ کا ہنر اور اصولوں کی پابندی نے ملی قیادت میں منفرد مقام عطا کیا تھا ۔ان کی رحلت ملت بالخصوص تحریک اسلامی کا بہت بڑا خسارہ ہے۔ جو وسیع اور متنوع تجربات ، سوجھ بوجھ ،معاملہ فہمی اور اصابت رائے کی حامل قیمتی شخصیت تھی۔ مرحوم مسلم مجلس مشاورت اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کے ممبر بھی تھے۔ ان کے جسد خاکی کو ان کے آبائی وطن میرٹھ کے کیتھور لے جایا گیا ۔ ان کے انتقال پر مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد سمیت مختلف تنظیموں اور سرکردہ سماجی وملی شخصیات نے اظہار تعزیت کیا اور بڑاخسارہ قرار دیا ہے۔