نئی دہلی : (پریس ریلیز)
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا مودی حکومت کے ذریعہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کو منافقت اور دوغلاپن سے تعبیر کر تی ہے نیز مطالبہ کر تی ہے کہ اس بار ذات پات پر مبنی مردم شماری کا بھی اہتمام کیا جائے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ذات پات پر مبنی مردم شماری نہ کرانے کے موجودہ موقف کی شدید مخالفت کر تے ہو ئے کہا کہ پسماندہ طبقات(او بی سی)ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں ، بہت ساری اسکیمیں اور ایجابی و اثباتی پروگرام ذات پات پر ہی مبنی ہو تے ہیں۔
انہوں نے آگے کہا کہ سپریم کورٹ نے اندرا سہانی کے اپنے ایک تاریخی فیصلہ میں حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہر دس سال میں مردم شماری کرائے تاکہ ایسے بہت سارے طبقات جو امتیازی حیثیت حاصل کر چکے ہیں انھیں ذات پات پر مبنی ریزرویشن کی فہرست سے باہر نکالا جا سکے۔
انہوں نے مودی حکومت اور سابقہ مرکزی حکومتوں کی نیت پر سوال اٹھایا کہ اگر وہ دیگر پس ماندہ ذاتوں(OBC) کی فلاح و بہبود میں یقین رکھتی تھیں توپھرانہوں نے ان کی تعلیمی اور معاشی حیثیت سے متعلق اعداد شمار کیوں جمع نہیں کئے تاکہ انھیں سماجی انصاف دلایا جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سارے حقیقی او بی سی طبقات ابھی تک اس لسٹ سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لو گ بھی جن کی یہ رائے ہے کہ دستور ہند میں تعلیم اور روزگار میں ریزرویشن کے لیے کلاس کو بنیاد بنایا گیا ہے نہ کہ ذات پات کو، انھیں بھی ذات پات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کے بجائے اس کا خیر مقدم کر نا چاہیے ۔ اس لیے کہ ریزرویشن بہرحال اعداد شمار پر ہی مبنی ہو تا کہ اسے جانچا اور پرکھا جا سکے۔ لہذ اس کے لیے مردم شماری کے علاوہ اور کو ئی راستہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ مودی حکومت کے ذریعہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کی مخالفت کی بنیادی وجہ اس کے سیاسی مضمرات ہیں۔ بی جے پی کو یہ ڈر ہے کہ اوبی سی کی ان کی حمایت کہیں دوسری طرف منتقل نہ ہو جائے اور اس کا فائدہ علاقائی پارٹیوں کو نہ پہنچ جائے۔ اس لیے کہ اگر مردم شماری کے ذریعہ یہ اعداد شمار منظر عام پر آتے ہیں تو ذات پات پر مبنی علاقائی پارٹیاں اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔