لکھنؤ:
یوپی الیکشن 2022 کو لے کر سماج وادی پارٹی اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے گٹھ بندھن کو لے کر پھیلی سرگرمی پر اب پارٹی چیف اسدالدین اویسی نے پانی پھیر دیا ہے۔ اےآئی ایم آئی ایم سربراہ اویسی نے آئندہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں ایس پی کے ساتھ اتحاد کرنے کی خبروںکی سختی سے تردید کردی ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم اترپردیش کے صدر شوکت علی نے کہا ہے کہ ، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم ایس پی کے ساتھ اس شرط کو لے کر اتحاد کرسکتی ہے کہ اقتدار میں آنے پر اکھلیش یادو کسی مسلم لیڈر کو نائب وزیر اعلیٰ بنائیں گے ۔ ہم اس بات سے واضح طور پر انکار کرتے ہیں کیونکہ نہ تو میں نے اور نا ہی اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے یہ بیان دئےہیں۔
علی نے مزید کہا کہ’ہم نے صرف اتنا کہا تھا کہ ایس پی گزشتہ انتخابات میں 20 فیصد مسلم ووٹ حاصل کرکے اقتدار میں آئی تھی ، لیکن انہوں نے کسی مسلم کو نائب وزیر اعلیٰ نہیں بنایا۔ دراصل مبینہ طور پر ہفتہ کو اسدالدین نے کہاتھاکہ اگر ایس پی چیف اکھلیش یادو اترپردیش میں کسی مسلم ایم ایل اے کو نائب وزیر اعلیٰ بنانے کے لیے راضی ہیں تو وہ پارٹی کے ساتھ گٹھ بندھن کرنے کے لیے تیار ہے ۔
اس سے قبل اے آئی ایم آئی ایم نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوپی اسمبلی انتخابات میں 100 نشستوں پر الیکشن لڑے گی۔ ریاست کی 110 اسمبلی سیٹیں ایسی ہیں جہاں تقریباً 30 فیصد سے 39 فیصد ووٹر مسلم ہیں۔ وہیں 44 سیٹوں پر یہ فیصد 40-49اور 11 سیٹوں پر 50-65فیصد ہے ۔
وہیں اویسی یوپی کی کئی علاقائی پارٹیوں کے ساتھ بھی رابطہ میں ہے ، وہیں 2017 کے اسمبلی انتخابات میں اےآئی ایم آئی ایم نے 38 سیٹوں پر اپنے امیدواراتارے تھے ،لیکن جیت ایک بھی سیٹ پر نہیں ملی تھی۔ اس کے سبب پارٹی نے 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں یوپی کی ایک بھی سیٹ پر انتخاب نہیں لڑا تھا، حالانکہ اویسی نے بی جے پی کے خلاف تشہیر جم کر کیا تھا۔