نئی دہلی:(ایجنسی)
یوپی میں ہوئے ضمنی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ رامپور میں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے گھنشیام لودھی نے سماج وادی پارٹی کے عاصم راجہ کو بڑے فرق سے شکست دی، وہیں اعظم گڑھ میں بی جے پی کے دنیش لال یادو نے سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو پر سبقت حاصل کرلی۔ رام پور میں پارٹی کی شکست پر ایس پی لیڈر اعظم خاں کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ رام پور پولیس نے لوگوں کو ووٹ ہی ڈالنے نہیں دیا ہے ۔ ووٹ ڈالنے آنے والوں کو پولیس نے زدوکوب کیا۔ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ ووٹنگ کے دوران اتنی ناانصافی ہوگی تو ہم الیکشن نہ لڑتے۔ اعظم خاں نے مزید کہا کہ وہ ہم سے نفرت کرتے ہیں۔ تقسیم کے وقت ہمیں پاکستان جانے کا موقع ملا تھا لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔ ہم اس لیے نہیں گئے کہ اپنے بچوں کو فوج میں بھیج سکیں۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ملک میں اس طرح کے انتخابات ہونے ہیں تو مسلمانوں سے ووٹ کا حق چھین لینا چاہئے ۔
اعظم خاں نے رامپور میں تشہیر کے لئے اکھلیش یادو کے نا آنے پر کہاکہ ہم نے جان بوجھ کر اکھلیش جی کو تشہیر کے لئے نہیں بلایا۔ اکھلیش جی نہیں آئے تو پولیس نے لوگوں پر لاٹھیاں برسائی ہے، اگر اکھلیش یادو تشہیر کے لئے آتے تو شاید ہماراجوش دیکھ کر پولیس گولی بھی برساتی۔ جو مجھے سن رہے ہیں ان سے صرف میں اتنا ہی کہوں گا کہ نفرت کا جواب محبت سے دیں۔
ان کا مزید کہاکہ رام پور اس قد ووٹ نہیں ڈالنے دیاگیاکہ جو ووٹ ڈالا ہے ان لوگوں کی ہمت اور حوصلے کو ہم سلام کرتے ہیں ۔ جتنا مار سکتے تھے، جتنی توہین کرسکتے تھے، جتنا خواتین کو دوڑا سکتے تھے، گالیاں دے سکتے تھے ، وہ سب کیاگیا ہے ۔ لوگوں کی داڑھیوں پر ہاتھ ڈالے گئے، ٹھوکروں سے مارے گئے۔ بستیوں میں جا کر بھی اعلان کیا گیا کہ کوئی ووٹ ڈالنے نہیں جائے گا۔ اس لیے پوری کی پوری بستیاں ووٹ ڈالنے نہیں نکلیں۔ ایسا اس لیے کیا گیا کہ یہاں بہت کمزور لوگ ہیں۔ ہم نے دہری غلامی سہی ہے،انگریزوں کا بھی اور نوابوں کا بھی۔ اس رام پور سے نوابوں اور انگریزوں نے سب کچھ لوٹ لیا تھا۔ ہم نے اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائی۔ جمہوریت کو تباہ کرنے والے بھی ہمارے اپنے لوگ ہیں۔
رام پور میں شکست پر خاں نے کہا کہ ایک شخص کی شکست جمہوریت کی شکست نہیں ہو سکتی۔ بی جے پی کو مجھے ہرا کر انہیں وہ خوشی نہیں ملے گی جو انہیں ایک سسٹم کو ہرا کر ملی ہے۔ انہوں نے رامپور کی شرافت کو ہرایا ہے لوگوں کی بے بسی کو ہرایا ہے ۔ انہوں نے لوگوں کی غریبی کو ہرایا ہے۔ جیتا کیا ہے، نفرت، ناانصافی، جرم۔ جرم بھی بے پناہ جرم ، دہشت گردی، تباہی ۔ اگر آپ اسے جیت کہتے ہیں اور اس میں اپنی خوشی سمجھتے ہیں۔ تو انہیں اس پر شرم آنی چاہیے۔ سارا ننگا ناچ سب نے دیکھا ہے، یہ الگ بات ہے کہ اکثر کی آنکھیں بند ہیں، لیکن کچھ کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں۔ اگر ہمیں تھوڑا پہلے پتہ چل جاتا کہ الیکشن ایسے ہی ہوں گے تو شاید ہم اپنا امیدوار کھڑا نہ کرتے۔ ہم واک اوور دے دیتے لیکن ہمیں یقین دلایا گیا کہ الیکشن منصفانہ ہوں گے۔ قصور ہمارا ہے۔ ہم اس کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتے ہیں۔ ہم نے یہ سب اسمبلی انتخابات اور لوک سبھا میں دیکھ چکے تھے۔