نئی دہلی :(ایجنسی)
دہلی کے بعد پنجاب میں بھی اقتدار پر قابض ہونےکے بعد عام آدمی پارٹی کا حوصلہ بلند ہے۔ اب آپ گجرات میں بھی اپنی سرگرمیاں بڑھانے میں مصروف ہیں۔ ادھر انتخابی پالیسی سازپرشانت کشور نے بھی عام آدمی پارٹی کو لے کر بڑی پیشین گوئی کی ہے۔ پرشانت کشور نے کہا ہے کہ کوئی بھی پارٹی راتوں رات قومی پارٹی نہیں بن جاتی۔ عام آدمی پارٹی کو قومی پارٹی بننے میں کافی وقت لگے گا۔ یہ وقت کم از کم 15 سے 20 سال کا ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پی ایم مودی کے بارے میں یہ بھی کہا کہ مقبول ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ الیکشن نہیں ہار سکتے۔
تجربہ کار انتخابی پالیسی ساز نے کہا کہ ایک پارٹی کو قومی پارٹی بننے کے لیے 200 کروڑ ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ’آپ‘ کو 2019 میں صرف 27 لاکھ ووٹ ملے۔ اس کے پیش نظر عام آدمی پارٹی کے لیے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
عام آدمی پارٹی کے پنجاب میں کلین سویپ کرنے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھیوری میں کوئی بھی پارٹی قومی پارٹی ہو سکتی ہے، لیکن تاریخ کے اوراق پر نظر ڈالنے پر یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ صرف بی جے پی اور کانگریس ہی پورے ملک کے عوامتک پہنچ چکے ہیں۔ ابھی تک ملک میں صرف کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی ہی قومی پارٹی بن کر ابھری ہیں۔ کئی دوسری جماعتوں نے وقتاً فوقتاً اس کی کوششیں کی ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی ہیں حالانکہ اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ کوئی دوسری جماعت قومی پارٹی کے طور پر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی، لیکن ایسا راتوں رات نہیں ہو سکتا، اس لئے سخت محنت اور طویل وقت درکار ہے ۔
نریندر مودی کی مقبولیت کے بارے میں پرشانت کشور نے کہا کہ ان کے حامی مسلسل ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کارکنان ان کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ مقبول ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی الیکشن نہیں ہار سکتا، بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج اس کی ایک مثال ہیں۔ اس کے علاوہ تازہ ترین مثال اکھلیش یادو کی ہے، یوپی میں انتخابی مہم کے دوران اکھلیش یادو کے جلسوں میں کافی بھیڑ ہوا کرتی تھی اور انہیں 30 فیصد زیادہ ووٹ ملے لیکن نتیجہ ان کے حق میں نہیں آیا۔