پریاگ راج :(ایجنسی)
وزارت ریلوے کے نان ٹیکنیکل پاپولر کیٹیگریز (این ٹی پی سی) کے عہدوں کے لیے عام امتحان میں مبینہ بے ضابطگیوں کو لے کر طلبہ کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ انتخابی ریاست اتر پردیش میں بھی مشتعل طلباء نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کر دی ہے۔ منگل کو پریاگ راج میں بڑی تعداد میں طلباء نے ریلوے ٹریک پر کھڑے ہو کر ٹرین کو روکنے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس نے ہنگامہ کرنےوالے طلباء کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے لاٹھی چارج کیا۔ بعد ازاں، ملزم طالب علموں کو پکڑنے کے لیے چھاپہ ماری کے دوران مبینہ طور سے بے قصور طلبہ کےساتھ مار پیٹ کی اوران کے ساتھ بدسلوکی کی۔ اس معاملے میں پولیس اہلکاروں کےخلاف بھی کارروائی ہوئی ہے۔
پریاگ راج کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اجے کمار نے بدھ کو دعویٰ کیا کہ دو سب انسپکٹر سمیت کل چھ پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی اجے کمار نے کہا کہ ان پولیس اہلکاروں کو منگل کی رات چھاپے کے دوران ایک نجی ہاسٹل میں طلباء کے ساتھ مبینہ طور پر سلوکی کرنے کے الزام میں معطل کیا گیا ہے۔
دریں اثناء ایس ایس پی نے بدھ کو سلوری اور آس پاس کے علاقوں میں پہنچ کر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ سے اپیل کی کہ وہ خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ کچھ طلبہ رہنما انھیں اپنی ’قیادت‘ چمکانے کے لیے طلبہ کی فلاح و بہبود کے مسائل اٹھانے کے بہانے اکسا رہے ہیں لیکن اس سے ان کا مستقبل خراب ہو جائے گا۔
پولیس نے کھڑکیاں، دروازے توڑ دیے، طالب علم نے بتایا واقعہ
ریلوے کے این ٹی پی سی امتحان کو منسوخ کرنے کی مانگ کو لے کر پریاگ راج میں طلباء کے احتجاج کا معاملہ سنگین ہوتا نظر آ رہا ہے۔ ایس ایس پی اجے کمار کا کہنا ہے کہ اب تک کی تفتیش میں سیاسی سازش کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ طالب علموں پر پولیس کی بربریت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے ایک طالب علم نے کہا کہ پولیس نے ہاسٹل کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ دی ہیں۔
پی ایم مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں رہنے والے ایک طالب علم نے کہا کہ میرا نام آشیش سنگھ ہے اور میں ریلوے کی تیاری کر رہا ہوں۔ مجھے پریاگ راج آئے ہوئے ایک مہینہ ہی ہوا ہے۔ طالب علم نے کہا کہ ہم اپنے کمرے میں پڑھ رہے تھے۔ پھر زور زور سے پولیس والے دروازے پر دستک دینے لگے۔ جب ہم نے دروازہ کھولا تو انہوں نے ہم پر لاٹھیاں برسائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی اس کارروائی کے بعد ہاسٹل کے کئی کمروں کو تالے لگ گئے اور طلباء وہاں سے چلے گئے۔ چندولی کے پرنس اپادھیائے نے بتایا کہ میں ایئرفورس مقابلے کی تیاری کر رہا ہوں۔ شام کو ہم نے باہر سے مظاہرے کی آواز سنی۔ ہم اپنے ہاسٹل کی چھت پر گئے اور مظاہرے کی ویڈیو بنانے لگے۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو بھگانا شروع کر دیا۔ تمام مظاہرین موقع سے فرار ہوگئے۔ اور پولیس ہمارے ہاسٹل میں آئی اور طلباء کو مارنا شروع کردیا۔