نئی دہلی :(ایجنسی)
بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کی حکومتوں کی طرف سے ’دی کشمیر فائلز‘ کو ٹیکس فری قرار دینے کے علاوہ پارٹی فلم کی خصوصی اسکریننگ کا بھی اہتمام کر رہی ہے۔ بدھ کی شام دہلی میں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ اور وزراء کے لیے ایک خصوصی شو کا اہتمام کیا گیا، جس میں وزیر کرن رجیجو اور اشونی کمار چوبے شامل تھے۔ مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر کے بیٹے مدھیہ پردیش کے بی جے پی لیڈر پربھال پرتاپ نے پارٹی لیڈروں کو شو کے لیے مدعو کیا۔ ایک دن پہلے، دہلی بی جے پی نے قومی دارالحکومت میں پارٹی رہنماؤں کے لیے ایک شو کا اہتمام کیا تھا۔ پارٹی قائدین نے کہا کہ ریاستی اکائیاں آنے والے دنوں میں خصوصی پروگرام بھی منعقد کریں گی۔
دوسری جانب رائے پور میں فلم ’دی کشمیر فائلز‘ دیکھنے کے بعد چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا، ‘فلم میں آدھا سچ دکھایا گیا ہے۔ فلم میںایک حصہ دکھانا مناسب نہیں۔ اگر وہ اس کے ذریعے سیاست کرنا چاہتے ہیں اور 2024 کی طرف جانا چاہتے ہیں تو یہ ملک کو بہت غلط سمت میں لے جانے والا ہے۔
دی کشمیر فائلز فلم کی ریلیز کے بعد، ہر ضلع کے ڈی سی پی سے کہا گیا ہے کہ وہ ’مخلوط آبادی‘ والے علاقوں میں سیکورٹی کے وسیع انتظامات کریں تاکہ دارالحکومت دہلی میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ تمام اضلاع کے ڈی سی پی، پی سی آر اور ٹریفک کو 14 مارچ کو جاری ایک خط میں، ڈی سی پی (خصوصی برانچ) نے کہا، ’یہ فلم کشمیری پنڈتوں کی زندگیوں پر مبنی ہے، اور مبینہ طور پر سچے واقعات پر مبنی ہے۔ یہ اس وقت کی بربریت کی عکاسی کرتا ہے۔‘
تمام ضلع ڈی سی پی سے کہا گیا ہے کہ وہ معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔’مقامی پولیس بشمول خواتین عملہ، پی سی آر اور ٹریفک کی طرف مناسب پولیسنگ کی تجویز دی گئی ہے، خاص طور پر مخلوط آبادی والے علاقوں میںصورت حال کو مستعدی سے سنبھالنے کے لئے ہدایت دی گئی ہے ۔ ‘خط میں کہا گیا ہے کہ یہ دعویٰ کیا جا رہاہے کہ واقعہ کا ایک طرفہ منظر کشی ممکنہ دو فرقوں کے درمیان تشدد کو بھڑکا سکتے ہیں ۔‘
اہلکار نے خط میں مزید کہا، ’بھٹکل، کرناٹک میں، لوگ مقامی سنیما گھروں میں کشمیر فائلز کی محدود نمائش کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسے مکمل اور ہر جگہ دکھایا جائے۔ کچھ تھیٹروں میں ناظرین کو دہشت گردوں اور ہندوستان کے دشمنوں کے خلاف نعرے لگاتے سنا گیا۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے، ’دہلی میں فرقہ وارانہ صورتحال 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات کے بعد سے اب بھی نازک ہے۔ حالیہ حجاب تنازع اور مسلم کمیونٹی کے خلاف ہری دوار دھرم سنسد کی نفرت انگیز تقریر کی وجہ سے اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایک چھوٹا سا واقعہ بھی دونوں برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کر سکتا ہے اور امن و امان کی صورتحال کو متاثر کر سکتا ہے۔ وویک اگنی ہوتری کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم 1990 کی دہائی کے اوائل میں کشمیری پنڈتوں کے اخراج پر مبنی ہے۔
دریں اثنا، نوئیڈا میں، سیکٹر 78 میں مہاگون ماڈرن سوسائٹی کے رہائشی نے’یکجہتی دکھانے‘ کے لیے ہفتہ اور اتوار کو شوز بک کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ سیکٹر 78 میں اپارٹمنٹ اونرز ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے کہا، ’ہم نے کشمیر کے ہندو بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تمام پریواروں کے لیے ہفتے کے آخر میں فلم کی خصوصی نمائش کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘