بنگلوور :(ایجنسی)
کرناٹک ہائی کورٹ نے کالج کے احاطے میں حجاب پہننے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ ایسے میں درخواست گزار طالبات نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور اُڈپی گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے وائس چیئرمین یشپال سورنا نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت جانے والی لڑکیاں ’ دیش دورہی‘ اور ’ ایک دہشت گرد تنظیم کی رکن ‘ تھیں۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ نے حجاب کی حمایت میں اس دلیل کو مسترد کر دیا کہ حجاب ایک ضروری مذہبی عمل ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اور طلباء اسکول یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتے۔ اسکولوں میں حجاب پہننا لازمی نہیں ہے۔
ایسے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر یشپال سوورنا نے اس فیصلے کی مخالفت کرنے والی طالبات کو ملک دشمن قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’لڑکیوں نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ طالب علم نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم کی رکن ہیں۔ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بیان دے کر اس نے معززججوں کی توہین کی ہے۔ ان کا بیان توہین عدالت ہے۔‘‘
بی جے پی کے دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) مورچہ کی قومی جنرل سکریٹری سوورنا نے کہا، ’’ہمیں ملک کے لیے ان سے کیا امید رکھنی چاہیے، جب یہ طلبہ معزز ججوں کے فیصلے کو سیاسی طور پر محرک اور قانون کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے صرف یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ملک دشمن ہیں۔
حجاب پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف جب عرضی گزار سپریم کورٹ گئی تو بی جے پی لیڈر نے کہا کہ فی الحال ہائی کورٹ کا حکم ریاست تک ہی رہتا، لیکن اگر سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی جاتی ہے۔ اب اس فیصلے کے اثرات پورے ملک میں ہوں گے۔ بی جے پی لیڈر نے کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ ایسا فیصلہ دے گی جو پورے ملک کے لیے اچھا ہوگا۔‘‘
آپ کو بتا دیں کہ منگل کو ہائی کورٹ نے کالج کے احاطے میں اپنی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواست کو خارج کر دیا تھا، جس کی لڑکیوں نے مخالفت کی ہے۔