کوٹا: راجستھان کے باراں ضلع کے چھبڑا قصبہ میں گزشتہ دن دو نوجوانوں کو چاقو سے وار کئے جانے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد ہو گیا اور بھیڑ نے درجنوں گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی۔ انتظامیہ نے شہر میں کرفیو نافذ کردیا ہے اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی ہے۔ پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے ، لیکن دونوں فرقوں کے لوگ ہاتھوں میںب ڈنڈے،لوہے کی چھڑیںاور ہتھیار لے کر دیر شام تک ہنگامہ آرائی کرتے رہے ۔انہوں نے ایک دمکل گاڑی میں بھی آگ لگا دی۔ پولیس اور سرکاری گاڑیوں سمیت عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔
باراں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ونیت بنسل جو جائے وقوع پر موجود تھے نے کہا کہ صورتحال کشیدہ ہے۔بھیڑ کی تشدد جاری ہے اور ہم صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ تشدد میں ہلاکتوں کے بارے میں کوئی سرکاری معلومات سامنے نہیں آئیں۔ افسران نے بتایا کہ اضافی سیکوررٹی فورسز کو طلب کیا گیا ہے اور کوٹا رینج کے ڈی آئی جی روی گور سمیت سینئر افسران جائے وقوع پر پہنچ کر تشدد سے متاثرہ علاقےکا جائزہ لے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتے ہفتہ کی شام دھرناوڑا سرکل میں کمل گوجر (32 )اور راکیش دھاکڑ (21) کو ایک دوسرے فرقے کے چار پانچ نوجوانوں نے کے حملے میں زخمی کردیا تھا۔ زخمی نوجوانوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا اور پھر ان کے اہل خانہ اور جاٹ اور گوجر برادری کے لوگوں نے پانچوں ملزمان کی فوری گرفتاری کی مانگ کو لے کر دھرنے پر بیٹھ گئے۔
پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلی، جبکہ اہم ملزم گرفتار نہیں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین نے صبح ایک بار پھر احتجاج شروع کیا اور مطالبہ کیا کہ دکانیں بند رکھی جائیں۔ جب مظاہرین علی گنج اور اعجاز نگر سے گزرے تو تاجروں سے دکانیں بند کرنے کو کہا اور تشدد پھیل گیا اور یہ دوسرے علاقوں تک پہنچ گیا۔
دھرناواڑا سرکل ، اسٹیشن روڈ ، اعجاز نگر اور علی گنج کے علاقوں میںتقریباً 10-12 دکانیں جلادی گئیں اورایک نجی مسافر بس ، کاروں اور دیگر گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ایک دمکل گاڑی کو بھی آگ کے حوالہ کردیا۔ باراں کے ضلع مجسٹریٹ نے نگرنگم علاقہ میں کرفیو لگانے کا حکم دیا۔ افسران کے مطابق ضلع میں 13 اپریل کو شام چار بجے تک انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی ہے۔