مقبوضہ بیت المقدس :
مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان سوموار کے روز تازہ جھڑپوں میں سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔فلسطینی انجمن ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا ہے اوروہاں موجود فلسطینیوں پر ربر کی گولیاں چلائی ہیں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔صہیونی فورسز کے علاوہ یہودی آبادکار بھی مسلمانوں کے تیسرے متبرک مقام میں فلسطینیوں پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ ہلال احمر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی اب تک کی کارروائیوں میں سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے کم پچاس شدید زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی (ایسوسی ایٹڈ پریس) نے بعد میں اطلاع دی ہے کہ اسپتال میں منتقل کیے گئے زخمیوں کی تعداد153 ہوگئی ہے۔اس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں موجود عبادت گزاروں کو منتشر کرنے کے لیے شور پیدا کرنے والے دستی بم اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سمیت مختلف حصوں ،چار دیواری میں واقع قدیم شہر کے باہر کے علاقوں اور حیفا شہر میں گذشتہ کئی روز سے فلسطینیوں اوراسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے اور یہودی آبادکار بھی اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فلسطینیوں پر حملے کررہے ہیں۔اسرائیلی حکام نے مشرقی القدس کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو جبری بے دخل کرنے کا عمل شروع کررکھا ہے جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی پیروجوان اسرائیل کی جبروتشدد کی کارروائیوں کی مزاحمت کررہے ہیں اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج اپنے اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس میں الاقصیٰ کی تازہ صورت حال اور کشیدگی میں اضافے کے معاملے پر غور کررہی ہے۔سلامتی کونسل کے ایک تہائی ارکان نے یہ اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی۔
دوسری جانب واشنگٹن نے مشرقی بیت المقدس کے حالیہ واقعات اور جھڑپوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے گذشتہ شام ٹیلی فون پر اپنے اسرائیلی ہم منصب مئیر بن شبات سے گفتگو کی۔ بات چیت میں سولیون نے بیت المقدس کی صورت حال کے حوالے سے امریکا کی سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی عہدے دار نے الیشخ جراح کے علاقے میں فلسطینی خاندانوں سے ان کے گھروں کو خالی کرانے کی ممکنہ کارروائیوں پر بھی امریکا کی تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ حالات پر سکون بنانے کے لیے مناسب اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ بیت المقدس میں مرکزی عدالت نے مذکورہ علاقے میں فلسطینیوں کی متعدد جائیدادوں کو خالی کرانے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ اردن نے 1948ء میں جبری ہجرت کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کو ٹھکانا دینے کے لیے یہ محلہ آباد کیا تھا۔ یہاں کے فلسطینیوں کے پاس کرائے کے معاہدے بھی موجود ہیں۔
جرأت و عزم کے ساتھ اسرائیلی فوجی سے مخاطب فلسطینی لڑکی کی وڈیو وائرل
گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران سوشل میڈیا پر ایک وڈیو کلپ نےدُھوم مچا دی ہے۔ وڈیو میں مقبوضہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی فلسطینی لڑکی مریم عفیفی کے ہاتھوں میں ہتھکڑی نظر آ رہی ہے اور وہ خود کو گرفتار کرنے والے اسرائیلی فوجی سے بات چیت کر رہی ہے۔ مریم کو اپنے احتجاجی ساتھیوں کے دفاع کے سبب حراست میں لیا گیا۔مریم عفیفی فلسطینی نوجوانوں کے ایک آرکسٹرا گروپ میں دہرا الغوزہ Double Bass)) بجاتی ہے۔ وڈیو میں مریم پوری جرات اور عزم کے ساتھ اسرائیلی فوجی سے انگریزی میں مخاطب ہو کر پوچھ رہی ہے کہ "مجھ پر الزام کیا ہے ، تم نے مجھے کیوں گرفتار کیا ہے ، میں نے کیا کیا ہے ،،، کیا اس لیے کہ میں نے صرف ایک لڑکی کا دفاع کیا جس کو پیٹا جا رہا تھا یا پھر اس لیے کہ میں ان لوگوں کا دفاع کر رہی ہوں جن کو ان کے گھروں سے نکال دیا جائے گا؟!۔مریم کا اشارہ الشیخ جراح کے علاقے کے مکینوں کی جانب تھا۔مریم نے مزید کہا کہ ’سب سے پہلے تم ایک انسان ہو ، تمہارے بھی بال بچے ہیں ، تم ظالم اور جابر کے ساتھ کھڑا ہونا چاہو گے یا پھر حق کے ساتھ … کیا بچپن میں تم نے یہ ہی خواب دیکھا تھا کہ ایک روز تم زیادتی کرنے والے فریق کے ساتھ کھڑے ہو گے ؟!‘