میرٹھ:(ایجنسی)
اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 کے پہلے دو مرحلوں میں مغربی یوپی میں 10 اور 14 فروری کو پولنگ ہونی ہے۔ بی جے پی کے امیدوار جو اس مرحلے کی تشہیرکرنے پہنچے بی جے پی امیدواروں کو یہاں کافی مخالفت کا سامنا کرناپڑ رہاہے۔ کئی انہیں کالےجھنڈے دکھائے گئے توکہیں ان پر کیچڑ تک پھینکنے کا معاملہ سامنے آیاہے۔
سال 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے مغربی یوپی میں کلین سویپ کیا تھا۔ تاہم اس بار سماج وادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے اتحاد اور کسانوں کی تحریک کی وجہ سے گاؤں والوں کی ناراضگی کی وجہ سے یہاں حکمراں پارٹی کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
ایسے ہی ایک معاملے میں، سیوال خاص اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار منندر پال سنگھ پر 24 جنوری کو چور گاؤں میں حملہ کیا گیا ۔ اس معاملے میں پال سنگھ نے تو نہیں ، لیکن پولیس نے ازخود نوٹس لیتے ہوئےجمعرات کو ایک مقدمہ درج کیا، جس میں 20 نامزد اور 65 نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق سنگھ نے کہا،’ ‘میرے قافلے میں چل رہی7 گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا، حالانکہ میں نے اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ یہ ہمارے لوگ ہیں، میں نے انہیں معاف کر دیا ہے۔ جمہوریت میں ووٹ مانگنے والوں کے ساتھ ایسا واقعہ نہیں ہونا چاہیے۔‘
پولیس ایف آئی آر کے مطابق، جن لوگوں نے بی جے پی لیڈر کے قافلے پر پتھراؤ کیا، وہ راشٹریہ لوک دل کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے۔ سردھنا تھانے کے انچارج لکشمن ورما نے اس سلسلے میں کہا، ‘ہم واقعے کی ویڈیو فوٹیج کے ذریعے ان کی شناخت کر رہے ہیں۔ پھر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
جمعرات کی شام، مظفر نگر کے کھتولی سے بی جے پی ایم ایل اے اور موجودہ امیدوار وکرم سینی کو بھینسی گاؤں میں کسانوں کی بھیڑ نے گھیر لیا اور بی جے پی مخالف نعرے لگائے۔ اس دوران کئی مظاہرین نعرے لگا رہے تھے کہ’ ‘آپ 5 سال بعد یہاں آئے ہیں۔‘
رپورٹ کے مطابق سینی نے دہلی کے قریب سنگھو بارڈر پر احتجاج کر رہے کسانوں پر تنقید کی تھی۔ سینی کو کچھ دن پہلے اپنے حلقہ انتخاب کے گاؤں منور کلاں میں اسی طرح کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جب ان سے ان مظاہروں کے بارے میں پوچھا گیا تو سینی نے کہا کہ ‘یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انتخابی مہم کے دوران ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ باغپت کے چھپرولی سے بی جے پی کے امیدوار سہیندر رملا کو جمعہ کے دن دہا گاؤں میں کالے جھنڈے دکھائے گئے اور پھر اسی شام جب انہیں انتخابی مہم کے لیے نروپدا گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
اخبار کے مطابق بجنور کے تہار پور گاؤں میں بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ لوگوں کا یہ غصہ جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ کسانوں کی حالت زار کو نظر انداز کرتے رہے تو انہیں کسانوں کے غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔