نئی دہلی: (ایجنسی)
سپریم کورٹ نے پیر کو ایک بار پھر طلاق حسن کو چیلنج کرنے والی عرضی کی فوری سماعت ملتوی کر دی۔ طلاق حسن کے ذریعے کوئی شخص اپنی بیوی کو تین ماہ تک ہر مہینے میں ایک بار طلاق دے کر طلاق دے سکتا ہے۔
اجے رستوگی اور بی وی ناگرتنا کی تعطیلاتی بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ وہ اس معاملے کو رجسٹرار کے پاس درج کریں۔
صحافی بے نظیر حنا کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے سینئر وکیل پنکی آنند نے اس پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خاتون کو دو نوٹس دی جاچکی ہے ۔
آنند نے کہا کہ طلاق حسن میں تین نوٹس دیے جاتے ہیں۔ پہلا نوٹس 19 اپریل اور دوسرا نوٹس 19 مئی کو دیا گیا تھا۔
آنند نے بنچ سے کہا، ‘یہ عرضی 2 مئی کو داخل کی گئی تھی۔ خاتون کو دو بار طلاق کا نوٹس دیا گیا ہے۔ عورت کا ایک بچہ ہے۔ پہلا نوٹس 19 اپریل اور دوسرا نوٹس 19 مئی کو دیا گیا تھا۔
بنچ نے کہا، ’پہلے رجسٹرار کے سامنے درخواست کریں اور اگر وہ نہیں سنتے تو ہمارے سامنے آئیں۔‘
پچھلے ہفتے، بنچ نے فوری طور پر سماعت کا ذکر کیا تھا لیکن جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے اس ہفتے دوبارہ اسے مینشن کرنے کو کہا تھا۔
عرضی میں مطالبہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں مرکز کو نوٹس جاری کیا جائے جس میں طلاق حسن اور ماورائے عدالت طلاق کو دیگر تمام معاملات میں غیر آئینی قرار دیا جائے۔
طلاق حسن میں تین مہینے تک ہر مہینے میں ایک بار طلاق کہی جاتی ہے۔ اگر اس مدت میں اکٹھے رہنے کا فیصلہ نہ ہو تو تیسری بار طلاق کہنے کے بعد طلاق سمجھی جاتی ہے۔ تاہم، اگر ایک ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے، تو سمجھا جاتا ہے کہ فریقین کسی سمجھوتے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس کے بعد پہلی اور دوسری مرتبہ کہی گئی طلاق باطل ہو جاتی ہے۔