نئی دہلی :
جامعہ ملیہ اسلامیہ الومنائی ایسوسی ایشن کے صدرشیف الرحمٰن ، جنہیں دہلی فساد کے سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، نے پیر کو دہلی کی ایک عدالت کو بتایاکہ ان کے ذریعہ بی جے پی کے ایک وزیر کے خلاف شکایت درج کرنے کے لیے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے رحمٰن پر مختلف دھرنے و مظاہروں کے لیے رقم جمع کرنے اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کررہی خواتین کی مدد کرنے اور پیسے دینے کا الزام لگایا ہے ۔
رحمن نے بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما اور کپل مشرا کے خلاف دہلی پولیس میں شکایت کی تھی۔ انہوں نے ان پر دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران اشتعال انگیز تقریر کرنے کاالزام لگایا ، جس کی وجہ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گولی باری کی واردات ہوئی تھی۔ کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت 3 اگست کے لیے ملتوی کردی ہے ۔ رحمٰن کے وکیل ابھیشیک سنگھ نے ایڈیشنل سیشن جج امتیابھ راوت سے کہاکہ معاملہ میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ انہیں باہری وجوہات سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وکیل نے عدالت سے کہاکہ نتائج نکالنے کے لیے کافی شواہد ہیں کہ ’الزامات چھوٹے ہیں۔‘
وکیل نے عدالت کے اس حکم کا حوالہ دیا جس میں جیل افسران سے کہا گیا تھا کہ وہ رحمن کو ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت مہیا کرائیں جس سے وہ اپنے وکیل سے صلاح لے سکیں، جس سے دو بار اجازت نہیں دی گئی۔
سنگھ نے شیف الرحمن کی جانب سے عدالت کو بتایا ، ’مجھے نشانہ بنایا گیا ہے۔ شروع سےہی جانچ منصفانہ نہیں رہی ہے ،ملزم کو صحیح وقت پر قانونی صلاح لینے سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی ۔