لکھنؤ :
اترپردیش میں کورونا وائرس کی وجہ سےہاہا کار مچا ہے۔ ہر روز کورونا کے نئے کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ رہا ہے اورسب سے بری حالت دارالحکومت لکھنؤ کی ہے۔ جہاں ایک طرف اسپتال کے باہر مریضوں کی لائن لگی ہے ، تودوسری طرف شمشان کے باہر بھی آخری رسومات کے لیے قطاریں لگیں ہیں۔ اس بحران کے درمیان کابینہ وزیر برجیش پاٹھک نے ایک خط لکھا ہے ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر خراب انظامات پرتوجہ مرکوز نہیں کی گئی تو لکھنؤ میں لاک ڈاؤن لگانا پڑ سکتا ہے۔
یوپی سرکار میں وزیر قانون برجیش پاٹھک نے لکھا ہے کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں کورونا کی جانچ بند ہو گئی ہے ، جو بے حد غلط ہے۔ اس وقت شہر میں 17 ہزار کووڈ ٹیسٹنگ کٹس کی ضرورت ہے ، لیکن صرف 10 ہزار دستیاب ہیں۔
وزیر کا لکھا ہوا خط
برجیش پاٹھک نے یہ خط ریاست کے پرنسپل ہیلتھ سکریٹری ، ایڈیشنل چیف ہیلتھ سکریٹری کو لکھا ہے۔ وزیر کا کہنا ہے کہ لوگ ملسل مدد کے لئے پکار رہے ہیں ، لیکن وہاں کوئی سہولت نہیں ہے ،اس لئے مدد بھی نہیں ہو پارہی ہے۔
اتنا ہی نہیں وزیر نے شکایت کی ہے کہ ہیلتھ آفیسر کے دفتر میں فون نہیں اٹھایا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وزیر نے اپنے خط میں اپیل کی ہے کہ اسپتالوں میں بیڈ کی تعداد کو فوری طور پر بڑھایا جائے ، جانچ پر بھی زور دیا جائے۔
لکھنؤ کی صورت حال
بتادیں کہ گزشتہ کچھ دنوں سے دارالحکومت لکھنؤ میں کورونا کے معاملات میں بے حد اضافہ ہوا ہے ، ہر روز تقریباً 4 4 ہزار معاملات درج کیے جارہے ہیں، جس کے بعد لکھنؤ کے متعدد اسپتالوں میں بستروں کی کمی کی رپورٹ کی گئی تھی ، وہیں مریضوں کو انٹری نہیں مل رہی تھی۔ صورتحال اس قدر خوفناک تھی کہ لکھنؤ کے بیکونٹھ دھام شمشان میں آخری رسومات کے لئے بھی ووٹنگ لگی ہوئی ۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں کورونا کی رفتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، شمشان اور قبرستانوں میں قطاریں بھی لمبی ہوتی جارہی ہیں۔ ایک تعداد کے مطابق کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی اموات کے علاوہ مرنے والوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس وجہ سے آخری رسومات کے مقام پر لکڑیوں کی قلت شروع ہوگئی ہے۔