نئی دہلی :
ملک بھر میں خودکش حملوں اور سیریل دھماکوں کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار داعش کے ایک مبینہ رکن نے بدھ کے روز دہلی کی ایک عدالت سے رجوع کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ اسے تہاڑ جیل میں دوسرے قیدیوں نے پیٹا اور ‘’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا۔
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کے مطابق ملزم راشد ظفر کو 2018 میں آئی ایس آئی ایس سے وابستہ گروہ کا رکن ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جو خود کش حملوں اور سیریل دھماکوں کی سازش رچ رہے تھے،جس میں سیاست دانوں کے ساتھ – ساتھ شمال بھارت کے دیگر حصوں میں سرکار ی اداروں کو نشانہ بنانے کی سازش تھی۔ ظفر کے وکیل ایم ایس خان نے عرضی میں دعویٰ کیا ہے کہ ملزم نے تہاڑ جیل سے فون پر اپنے والد کو واقعہ کے بارے میں بتایا ۔ معاملے کی سماعت آج ہوسکتی ہے ۔
درخواست میں کہا گیا ہے ، ’ملزم کو دوسرے قیدیوں نے پیٹا اور’ ‘جے شری رام‘ جیسے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیاگیا۔ ایڈووکیٹ کوثر خان کی جانب سے داخل عرضی میں استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لئے جیل سپرنٹنڈنٹ کو مناسب ہدایات دی جائیں۔
ظفر کی قانونی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس ایک ویڈیو ہے جس میں ’قیدی اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔‘ ظفر نے دعوی ٰکیا کہ ویڈیو میں قیدیوں اور سینٹرل جیل کے ایک ملازم نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی۔
ظفر نے کہا ، ’مجھے وارڈ سے باہرنکال دیا گیا اور دو قیدی اور ایک سپاہی نے مجھے پیٹا ۔ انہوں نے مجھے اس لئے پیٹا کیونکہ میں ایک دہشت گرد ی کے معاملے میں جیل میں ہوں اور انہوں نے مجھے جے شری رام کے نعرے لگانے کو کہا‘
رابطہ کرنے پر تہاڑ جیل کے ڈی جی سندیپ گوئل نے بتایا ،’بد ھ کے روز دوپہر کو قیدی راشد ظفر جیل ڈسپنسری گیا تھا۔ وہ ہائی رسک وارڈ میں بند ہے ، لیکن اپنے سیل میں جانے کے بجائے اس نے دوسرے سیل میں داخل ہونے کی کوشش کی ، جس کے بعد جیل سیکورٹی گارڈ نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد وہ بھاگنے لگا اورخود کو زخمی کرلیا۔ بعد میں ہم اسے ڈسپنسری لے گئے اور اس کا علاج کرایا۔
گوئل نے کہا کہ اس نے خود کو چوٹ پہنچائی ہے اور ہم واقعات کے بارے میں تفتیش کرنے کے لیے ایک اندرونی جانچ کررہے ہیں ۔ ہم یہ بھی معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس نے جیل احاطہ کے اندر فون سے ویڈیو کیسے ریکارڈ کیا۔