(مونگیر سے رپورٹ مولانارضوان احمد ندوی)
افسوس صدافسو س کہ قومی وبین الاقوامی شہرت یافتہ ممتازدینی و ملی قائد،امیر شریعت ،مفکراسلام حضرت مولانامحمد ولی رحمانی صاحب 3اپریل2021کو داغ مفارقت دے گئے، اس عظیم حادثہ فاجعہ نے پوری ملت اسلامیہ کے دل ودماغ کو جھنجھور کر رکھ دیا،یقین مانئے کہ ان کی کتاب زندگی کے ہرورق پرملت کی خدمت درج ہے،آپ نے اپنی مکمل زندگی امت کی تعمیر اوراس کو بنانے، سجانے، سنوارنے میں گذاری،اس اندوہناک اوردلخراش سانحہ پر دفتر امارت شرعیہ میںذمہ داران وکارکنان کی ایک تعزیتی نشست ہوئی،جس کی صدارت خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیںاورحضرت امیر شریعتؒ کے صاحبزادہ محترم مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کی،انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جب کسی ناگہانی حادثہ پر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کرگفتگو کی جاتی ہے توغم ہلکاہوتاہے، انہوں نے کہا کہ حضرتؒ کا دل ملت کی ترقی وخوشحالی کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتاتھا اوررات کی تنہائی میں اللہ کے دربار میں سجدہ ریز ہوتے اوردعائیں کرتے تھے،حضرت کا ایک خواب تھا کہ اس ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان علم وتہذیب کے میدان میں ترقی کرے اورواقعہ یہ ہے کہ انہوں نے عصری تعلیمی ادارے کو قائم کرکے ایک شاندارمثال قائم کی، اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پوری قوت وتوانائی کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑھائیں۔نائب امیر شریعت امارت شرعیہ مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ حضرت امیر شریعت کو اللہ نے جو محبوبیت ومقبولیت عطاکی تھی وہ ان کے اخلاص وللہیت کی بنیاد پر تھی، ان میں ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ کے خانوادے نے ہمیشہ اپنے تئیںاخفاء حال کا شعاراختیارکیا۔نائب امیر شریعت نے صاحبزداہ محترم سے اظہار تعزیت کیا اورامارت شرعیہ کی جانب سے پوری ملت اسلامیہ کوتعزیت مسنونہ پیش کیا۔ اجلاس کے مہمان خصوصی ،آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری اورخلیفہ ٔمجاز مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امیر شریعت ؒ ایک قابل رشک زندگی گذار کرخدا کے حضور حاضر ہوئے ہیں،حضرت امیر شریعت مختلف اوصاف وکمالات کے حامل اوربے پایاں خوبیوں کا مجموعہ تھے، آپ ایک اچھے منتظم ،بے باک قائد اورملت اسلامیہ کو صحیح سمت سفر عطاکرنے والے ولی کامل شخص تھے،وہ ایسے عالی نسب تھے، جن کی ہرکڑی میں ولایت تھی،انہوں نے ذروں کو آفتاب اورانسانوں کو تراش کر ہیرہ بنادیا۔
امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانامحمد شبلی القاسمی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ حضرت امیر شریعت ملت کے حق میں ایک عطیہ ٔ خداوندی تھے، یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہو اکرتی ہیں،اللہ نے آپ کو جرأت،ہمت وحوصلہ اوراولوالعزمی کی دولت سے مالامال فرمایا تھا،جس میں آپ پورے ملک میں یکتا اوربے مثال جانے جاتے تھے، بڑے سخت دن میں آپ نے اپنی مدبرانہ صلاحیتوں سے اس کے تمام شعبوں کو منظم ومستحکم فرمایا، جس کی وجہ سے ہرشعبہ میں وسعت پید اہوئی۔
حضرت امیر شریعت ؒ کے چھوٹے صاحبزادےحامد ولی محمدفہدرحمانی نے کہاکہ والد محترم کی جدائی سے دل بے حد مغموم ہے، وہ ہرکام کو سوچ سمجھ کر کیاکرتے تھے،میں وعدہ کرتاہوں کہ حضرت کاخواب وکام پورا کرنے کی کوشش کروں گا،مولانا محفوظ الرحمن فاروقی اورنگ آباد نے کہاکہ حضرت صاحب کشف بزرگ تھے، ان کے بے شمار احسانات مجھ پر اورہمارے دیار پر ہے۔
اس تعزیتی نشست کا آغازمولاناعبداللہ انس معاون قاضی دارالقضاء کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔مولانامفتی محمدسہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے اس تعزیتی نشست کی نظامت انجام دی۔مولانا محمد شمیم اکرم رحمانی نے آقائے دوجہاں کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا،ساتھ ہی حضرت امیر شریعت ؒ پر منظوم کلام ۔ آخر میں یہ نشست صدر اجلاس مولانامحمد فیصل رحمانی کی رقت آمیز دعاپر اختتام پذیر ہوئی۔ اس تعزیتی نشست میں مولانا احمد حسین قاسمی صاحب معاون ناظم امارت شرعیہ ،مولانانصیرالدین مظاہری، مولاناصابرحسین قاسمی، مولانا ارشد رحمانی آفس سکریٹری امارت شرعیہ،مولانامفتی وصی احمد قاسمی،مولانامفتی محمد سعیدالرحمن قاسمی،مولاناسہیل اختر قاسمی، مولاناقمر انیس قاسمی،مرزا حسین بیگ ،مولاناشاہ نواز عالم مظاہری ،مولاناامام الدین قاسمی ، قاری مجیب الرحمن قاسمی، مولانامفتی احتکام الحق قاسمی، مولانااسعداللہ قاسمی،مولانامجیب الرحمن دربھنگوی، مولانامرسل احمد قاسمی ،مولانانورالحق رحمانی، مولاناضیاء الاسلام قاسمی،مولاناآفتاب عالم قاسمی کے علاوہ دیگر ذمہ وکارکنان امارت شرعیہ واسپتال اورٹیکنکل ،المعہدالعالی ،دارالعلوم الاسلامیہ نے شرکت کی۔