اگرتلہ: (ایجنسی)
تریپورہ پولیس نے ہفتہ کے روز 102 سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہولڈرز کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے)، مجرمانہ سازش اور جعلسازی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے کہا کہ پولیس نے ٹوئٹر ، فیس بک اور یوٹیوب کے حکام کو ان کے اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ان لوگوں کے تمام تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لیے نوٹس بھیجے۔
ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ اس معاملہ وقت سامنے آیا ہے، جب تریپورہ پولیس نے سپریم کورٹ کے چار وکلا کے خلاف سخت ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مبینہ طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے حالیہ تشدد پر اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے ’’فرقہ وارانہ تفریق کو فروغ دینے‘‘ کا مقدمہ درج کیا ہے۔
تریپورہ پولیس نے ہفتہ کے روز سان فرانسسکو، یو ایس اے میں ٹویٹر ہیڈکوارٹر کو مغربی اگرتلہ پولیس اسٹیشن کے انچارج کے ذریعہ نوٹس بھیجے اور کہا کہ وہ قابل اعتراض خبریں پھیلانے پر ملزمان کے اکاؤنٹس کو فوری طور پر منجمد کرے۔ کچھ افراد/تنظیم ریاست میں حالیہ تصادم اور مسلمانوں کی مساجد پر مبینہ حملے کے حوالے سے ٹویٹر پر ’’مسخ شدہ اور قابل اعتراض خبریں/بیانات شائع/پوسٹ‘‘ کر رہے ہیں۔
’’ان خبروں؍پوسٹوں کو شائع کرنے میں، افراد؍تنظیموں کو بعض دیگر واقعات کی تصاویر؍ ویڈیوز، من گھڑت بیانات؍ تبصروں کا استعمال کرتے ہوئے مذہبی گروہوں؍ کمیونٹیوں کے درمیان کسی مجرمانہ سازش کی موجودگی میں دشمنی کو بڑھاوا دیتے ہوئے پایا گیا ہے‘‘۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کے حکام کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’ان سوشل میڈیا پوسٹس سے ریاست تریپورہ میں مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات ہو سکتے ہیں‘‘۔