ٹانڈہ رامپور : (نورالاسلام رحمانی)
رامپور ضلع کی بڑی آبادی پر مشتمل تحصیل ٹانڈہ میں 1975 ٕ ماہ فروری مرکزی حکومت کے احکامات کے تحت محکمہ صحت کی جانب سے ایک سرکاری یونانی اسپتال ’راجکیہ آیورویدک یونانی چکتسالیہ‘ کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔
اس سقت ٹانڈہ میں مستقل سرکاری جگہ نہ ہونے کی وجہ سے محلہ نجوپورہ میں واقع انجینئر عبدالغفور کے مکان میں کرایہ پر یہ سرکاری یونانی اسپتال چلتا رہا صاحب مکان کا کہنا ہے کہ میرے مکان میں یہ نظم 25 سال تک مسلسل چلا بستی کے علاوہ علاقہ کے لوگ بھی اس اسپتال سے فیضیاب ہوتے رہے ہیں، یہاں تمام امراض کی یونانی دوائیاں مریضوں کو بالکل مفت دی جاتی رہی ہیں۔
اب تقریباً 21 سال قبل بعض دشواریوں کی وجہ سے انجینئر عبدالغفور نے اسپتال کے اسٹاف سے مکان خالی کرانے کا مطالبہ کیا تو اسٹاف نے اس وقت کے نگر پالیکا چیئرمین محمودالظفر رحمانی سے کسی سرکاری جگہ کی مانگ کی جس پر موجود چیئرمین نے فوری طور پر نگر پالیکا میں واقع پانی کی ٹنکی والی عمارت میں ایک بڑی دکان اسپتال اسٹاف کو دے دی گئی تھی اسی دکان میں یہ سرکاری یونانی اسپتال بنا کسی دشواری کے مسلسل 18 سالوں تک چلتا رہا مگر اتنی طویل مدت میں کسی کے بھی دورِ اقتدار میں اس اسپتال کو اپنی چھت میسر نہ آسکی ۔ 2018 ٕ کے آخر تک اسپتال نگر پالیکا کی دکان سے ہی عوام ٹانڈہ کی خدمات کے فرائض انجام دیتا رہا ۔
2019 ٕ کے ابتدائی ماہ میں یعنی موجودہ چیئرپرسن مہناز جہاں کے اقتدار میں آتے ہی اسپتال پر پھر خطرہ کے بادل منڈلانے لگے موجودہ چیئرپرسن کے شوہر مقصود عرف لالہ نے عوام ٹانڈہ کی ضروریات کا لحاظ کرتے ہوئے کوئی اسپتال دینے کے بجائے جو سرکاری یونانی اسپتال یہاں موجود تھا اس کے اسٹاف کو راتوں رات اپنا فرمان سناتے ہوئے کہا کہ نگر پالیکا کی دکان فوری خالی کردو ۔
اس فرمان سے اسپتال اسٹاف آدھی رات آخر کہاں جائے اسٹاف نے پریشان ہوکر ایک تحریر نامہ متعلقہ محکمہ کو ارسال کیا ،جس پر محکمہ نے معاملہ کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے اسٹاف کو اسپتال چلانے کیلئے دو مقامات کی پیشکش کی۔ 1- دڑھیال 2- پیپلی نائیک یہ دونوں کی مقامات ٹانڈہ سے تقریباً 10 سے 12 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہیں ۔
الغرض اسپتال اسٹاف نے دونوں مقامات کے معائنہ کے بعد پیپلی نائیک کو منتخب کرلیا۔اب گذشتہ تقریباً تین سالوںسے یہ اسپتال ٹانڈہ سے تقریباً دس کلومیٹر کی دوری پر اپنی خدمات ٹانڈہ اسپتال کے نام سے انجام دے رہا ہے ۔ٹانڈہ کے تمام مریض مشقت اٹھاتے ہوئے وہاں پہنچ کر اپنی دوائیاں لاتے ہیں ۔اس سلسلہ میں نگر پالیکاٹانڈہ کےسابق چیئرمین شہاب الدین غوری سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ میرے دورِ اقتدار میں یہ اسپتال نگر پالیکا کی ٹنکی والی عمارت میں چل رہا تھا، اسپتال اسٹاف کے تحریری مطالبہ پر یونانی اسپتال کی تعمیر کے لئے ہم نے ایک سرکاری اراضی آفر کی تھی۔ لمبا عرصہ تک اس پر بات چلتی رہی۔ اب مجھے نہیں معلوم کہ گزشتہ تین سالوں میں اسپتال کا کیا رہا۔
اس اسپتال کو از سرے نو ٹانڈہ واپس لانے کیلئے عام آدمی پارٹی کے تحصیل صدر وسیم احمد منصوری بھی میدان میں کود پڑے ہیں، ان کا کہنا ہےکہ اسپتال کے ٹانڈہ واپسی لائے جانے تک عام آدمی پارٹی خاموش نہیں بیٹھے گی ۔
اس سلسلہ میں اعلٰیٰ حکام کو خطوط ارسال کئے جائیں گے ۔صحافیوں کے ایک وفد نے بھی پیپلی نائیک پہنچ کر اسپتال کا جائزہ لیا اور اسپتال کے اسٹاف سے معلومات حاصل کی۔ صحافیوں کے وفد میں معروف صحافی نورالاسلام رحمانی، محمد کفیل نیوز ایجنسی ٹانڈہ، غیاث الدین فاروقی کے علاوہ سماجی کارکن فریدالظفر رحمانی وغیرہ شامل رہے ۔