نئی دہلی:
دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں پچھلے سال ہوئے فساد کے الزام میں گرفتار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم آصف اقبال تنہا کو دو ہفتوں کی عبوری تحویل ضمانت منظور کرلی ہے۔ طالب علم کو یہ راحت 15 جون سے ہونے والے امتحان کے پیش نظر دی گئی ہے جس میں وہ پڑھائی کرنے اور ایگزام میں بیٹھنے کے لیے دو ہفتے تک یہاں ایک ہوٹل میں قیام کریں گے۔
جسٹس سدھارتھ مردول اور جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی کی بنچ نے کہا کہ تنہا کے لیے بی اے (آنرس) ( فارسی ) پورا کرنے کے لیے تین سپلیمنٹ ایگزام میں بیٹھنا ضروری ہے۔ لہٰذااسے 13 جو ن کی صبح تحویل ضمانت پر چھوڑاجائے اور 26 جو ن کی شام کو جیل میں واپس لایاجائے۔ اس دوران تنہا جیل کے دو سیکورٹی اہلکار وں کی نگرانی میں کالکاجی کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے گا، اس دوران آنے والا سارا خرچ تنہا ہی برداشت کرے گا، جس کے لیے اس نے رضامندی دی ہے ۔
بنچ نے کہا کہ ’عبوری تحویل ضمانت کے دوران درخواست گزار اپنے کنبہ کے افراد ، دوستوں ، ہم جماعت ، یا کسی دوسرے شخص سے ملاقات کرنے کے لئے نہیں بلائے گا۔‘
چونکہ یہ امتحان آن لائن طریق کار سے ہوگا اس لئے عدالت نے تنہا سے کہاہے کہ وہ لیپ ٹاپ ،انٹرنیٹ اور ایک نارمل موبائل فون کےانتظامات کرے، ان کی جانچ پہلے پولیس اہلکار کریں گے اور اس کے بعد ہی یہ سامان تنہا کو سونپاجائے گا۔
عدالت نے کہا کہ تنہا روزانہ دس منٹ تک فون پر اپنے اہل خانہ یا وکیل سے بات کر سکے گا۔ عبوری تحویل ضمانت کی اس مدت کو جیل کی سزا میں شامل سمجھا جائے گا۔
تنہا کو گزشتہ سال مئی میں گرفتار کیا گیا تھا، اس پر فساد کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ قابل ذکر ہے کہ24 فروری 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں ترمیم شدہ شہریت ایکٹ کے حامیوں اور مخالفین کے مابین پرتشدد واقعہ پیش آیا جس نے فرقہ وارانہ شکل اختیار کرلی تھی، تشدد میں کم سے 53 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور تقریباً 200 لوگ زخمی ہوگئے تھے۔