1975 میں ایمرجنسی کا اعلان کیسے ہوا؟ وزیر اعظم اندرا گاندھی نے کس طرح اپنے سینئر وزراء کو اس کی جانکاری دی؟ وزراء میں سے کسی نے کچھ کہا یا نہیں؟ ان کے بیٹے سنجے اس میں کس طرح شامل تھے؟ انہوں نے کس وزیر سے بدتمیز ی سے بات کی؟
اندر کی کہانی کچھ اس طرح ہے۔ اندرا گاندھی کی قریبی رہیں پوپل جے کار نے اندرا پر سوانح عمری لکھی ہے ، اس میں ایمرجنسی اعلان کئے جانے کے ٹھیک بعد کے واقعات کی تفصیل لکھا ہے ۔
متحمل اور شائستہ اندرکمار گجرال اندرا حکومت میں وزیر اطلاعات و نشریات تھے۔ 26 جون 1975 کی رات 2 بجے کابینہ سکریٹری نے انہیں بیدار کیا اور بتایا کہ صبح 6 بجے کابینہ فوری میٹنگ اندرا گاندھی کے آفس میں ہوگی۔ گجرال وقت پر پہنچے تو وہاں سینئر وزراء کرشن چندر پنت اور سورن سنگھ کو لان میں ٹہلتے پایا۔ تب تک انہیں ایمرجنسی کی کوئی جانکاری نہیں تھی اور وہ یہی سمجھ رہے تھے کہ وزیر اعظم نے استعفیٰ کے اعلان کے لیے یہ میٹنگ بلائی ہوگی۔
میٹنگ روم میں اندرا گاندھی کچھ دیر سے داخل ہوئی ، ان کے ساتھ اوم مہتا تھے، میٹنگ کے بعد ساتھیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ ’ جنٹل مین ، ایمرجنسی کا اعلان کردیا گیا ، جے پی ، مرار جی بھائی اور دوسرے لیڈر گرفتار کر لئے گئے ہیں۔
اس دوران صرف سورن سنگھ نے سوال پوچھے، انہوں نے جاننا چاہا کہ باہری ایمرجنسی کے لاگو رہتے ملک می اندرونی ایمرجنسی لگانے کی کیا ضرورت ہے ۔ اندرا نے کہاکہ باہری ایمرجنسی اندرونی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں ہے ۔ کمرے میں سب حیران تھے ، لیکن ناقابل یقین واقعہ ہوچکا تھا ۔
گجروال کو حیرت ہوئی کہ سنسر شپ پر بات تو ہوئی لیکن کوئی آرڈیننس جاری نہیں ہوا۔ سیاسی امور سے متعلق کابینہ سمیتی نے جلد ہی باضابطہ طور پر کارروائی پوری کرلی ۔ گجرال کابینہ روم سے باہر نکلے تو وہاں سنجے گاندھی کو کھڑے پایا ۔ ان کی پوزیشن ایسی تھی کہ جیسے اقتدار انہی کے ہاتھ میں چلی گئی ہو ۔
انہوں نے وزیر تعلیم نورالحسن سے یونیورسٹی میں آر ایس ایس کے ساتھ ہمدردی رکھنے والے پروفیسر وں کی لسٹ مانگی۔ پھر وہ گجرال کی جانب موڑے اور کہا کہ میں ٹیلی کاسٹ سے پہلے نیوز بلیٹن کو دیکھنا چاہتا ہوں ۔ گجرال نے اس سے صاف منع کردیا ۔ اندرا گاندھی پاس ہی تھیں، انہوں نے سنا تو پوچھ بیٹھیں کیا بات ہے؟ گجرال نے انہیں بتایا کہ نشر سے پہلے تک نیوز بلیٹن خفیہ ہوتے ہیں ، اندرا کو یہ بات سمجھ میں آگئی مگر انہوں نے مشورہ دیا کہ وزیر اعظم ہاؤس تک بلیٹن پہنچانے کے لیے خاص طور پر کسی شخص کو تعینات کیا جا سکتا ہے ، جو ہو رہا تھا ،گجرال اس سے ناخوش تھے، وہ استعفیٰ دینے کا من بنا کر گھر لوٹے۔
فوراً ہی انہیں وزیر اعظم ہاؤس سے پھر بلاوا آگیا ۔ سنجے وہاں تھے، اندرا اپنے دفتر روانہ ہوچکی تھیں، سنجے نے بے رحمی سے کہاکہ وزیر اعظم کی صبح کی تقریر سارے مراکز سے ٹیلی کاسٹ نہیں ہوا ۔ گجرال آپے سے باہر ہوگئے ۔ انہوں نے سنجے کو جواب دیا ، مجھ سے بات کرنا چاہتے ہو تو پہلے تہذیب سیکھو، تم میرے بیٹے سے بھی چھوٹے ہو اور میں تمہارے تئیں جواب دہ نہیں ہوں۔
وہ گھرلوٹے اور استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا، لیکن اندرا گاندھی نے انہیں بلایا اور سمجھا کر انہیں دوسرا وزارت کاعہدہ دے دیا۔ ودیا چرن شکلا نئے وزیر اعلاعات ونشریات بن گئے۔ پھر تو سنسر شپ کے سخت سے سخت قانون لاگو ہونے لگے اور غیر ملکی رپورٹروں کو ملک چھوڑ دینے کو کہا گیا۔ پھر ایمرجنسی کے حالات تیزی سے قائم ہونے لگے۔
اس کے بعد کی کہانی آپ کو معلوم ہے۔ بعد میں 80 کی دہائی میں گجرال نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا اور جنتادل میں چلے گئے۔ 1989 میں انہیں وی پی سنگھ حکومت میں وزیر خارجہ بنا دیا گیا۔ وہ مارچ 1997 میں ہندوستان کے وزیر اعظم بنے۔ یہ کرسی مارچ 1998 تک انہوں نے سنبھالی ، اندرا اور ایچ ڈی دیوگوڑا کے بعد وہ راجیہ سبھا سے منتخب ہو کر آئے ملک کے تیسرے وزیراعظم تھے۔