لکھنؤ :(ایجنسی)
اتر پردیش میں کانگریس کوپرینکاگاندھی مرکزی دھارے کی لڑائی میں واپس لانے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن پارٹی کے پرانے لیڈروں نے ابھی تک اس کوشش پر اپنا اعتماد نہیں جما پائے ہیں۔
مغربی اتر پردیش میں کانگریس کا ایک معروف ومشہورمسلم چہرہ رہے عمران مسعود سماج وادی پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ یہ خبر انگریزی اخبار دی ہندو نے نمایاں طور پر دی ہے۔
پیر کو عمران مسعود نے حامیوں کی ایک بڑی بھیڑ کے درمیان کانگریس چھوڑ کر سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔ عمران مسعود نے کانگریس چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم نے بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کو گرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کام سماج وادی پارٹی اور اس کے ترقیاتی ایجنڈے سے ہی ہو سکتا ہے۔ مسعود صرف ایک شخص نہیں ہے۔ میں اپنے حامیوں سے بنا ہوں۔ ہم لوگ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سہارنپور کی تمام سات سیٹوں پر سماج وادی پارٹی کو جیت ملے۔‘‘
عمران مسعود نے کہا کہ ’’میں نے لکھنؤ میں اکھلیش یادو سے ملاقات کی تھی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ کی قیادت میں ہی حکومت بننی چاہیے۔ لیکن میں نے کہا تھا کہ میں اپنے حامیوں سے بات کرنے کے بعد ہی اعلان کروں گا۔‘‘ بالآخر پیر کو عمران مسعود نے سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات میں سہارنپور میں کانگریس کو دو سیٹوں پر جیت دلانے میں عمران مسعود کا اہم کردار تھا۔ سہارنپور میں مسلم ووٹروں کی تعداد تقریباً 42 فیصد ہے۔
عمران مسعود مظفرآباد سے آزاد ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ 2008 کی حد بندی میں مظفرآباد اسمبلی سیٹ کا نام تبدیل کر دیا گیا۔ عمران مسعود سابق مرکزی وزیر اور بزرگ رہنما راشد مسعود کے بھتیجے ہیں۔ شروع میں عمران مسعود کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے درمیان اتحاد کی وکالت کر رہے تھے لیکن بعد میں انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ صرف سماج وادی پارٹی ہی بی جے پی کو شکست دے سکتی ہے۔
عمران مسعود کی 2014 کے عام انتخابات میں نریندر مودی کے خلاف تقریر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ اس تقریر کے بعد عمران مسعود کو فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے لیڈر کے طور پر دیکھا گیا۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عمران مسعود کے سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کا اثر نہ صرف سہارنپور بلکہ آس پاس کے اضلاع میں بھی پڑے گا۔
کہا جا رہا ہے کہ سہارنپور دیہی سے کانگریس ایم ایل اے مسعود اختر بھی سماج وادی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ اخبارکی رپورٹ کے مطابق عمران مسعود کو راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کا معتمد سمجھا جاتا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس میں ان کی اہمیت کی وجہ سے انہیں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کا قومی جنرل سکریٹری بنایا گیا اور وہ اے آئی سی سی، دہلی کے انچارج بھی تھے۔
پیر کو عمران مسعود نے کہا تھا کہ وہ کانگریس کی قیادت کے لیے بہت عزت رکھتے ہیں، لیکن پارٹی ابھی تک اترپردیش میں بی جے پی کو شکست دینے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جو سماج وادی پارٹی اس الیکشن میں اعظم خان کا نام تک نہیں لے رہی ہے، وہ عمران مسعود کو کیسے استعمال کرے گی۔
مبصرین کا خیال ہے کہ عمران مسعود بھلے ہی الیکشن نہ لڑیں لیکن ان کی یہ اپیل سماج وادی پارٹی کے لیے کارآمد ثابت ہوگی۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی نے سہارنپور میں صرف ایک سیٹ جیتی تھی۔ اس علاقے میں سماج وادی پارٹی کی لڑائی نہ صرف بی جے پی سے ہے بلکہ اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی سے بھی ہے۔