لکھنؤ:(ایجنسی)
اترپردیش اسمبلی انتخابات سے متعلق تشہیر کا دور شروع ہوگیا ہے۔ اس دوران لیڈروں کی بیان بازی سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس درمیان اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سماجوادی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ’سال 2017 میں بی جے پی حکومت بنتے ہی ہم نے تین کام کئے، جس میں غیر قانونی سلاٹر ہاوس بند کرنا، بیٹیوں کے تحفظ کے لئے اینٹی رومیو اسکواڈ بنانا اور کسانوں کا قرض معاف کرنا شامل تھا۔ ساتھ ہی کہا کہ جب سال 2012 میں سماجوادی پارٹی بنی تو سب سے پہلے رام جنم بھومی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے مقدمے واپس لئے گئے تھے۔
اس کے ساتھ ہی یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ جو لوگ مفت میں ’بجلی‘ دینے کی بات کرتے ہیں، انہوں نے اترپردیش کو ’اندھیرے‘ میں رکھا تھا۔ ان کے وقت میں تو اندھیرا ہی اندھیرا تھا، باقی جو تھا، وہ فسادات اور کرفیو پورا کردیتا تھا۔ جب بجلی ہی نہیں دینی، تو ‘مفت‘ کیا دیں گے؟ اس سے پہلے انہوں نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ 10 مارچ کو سماجوادی پارٹی شرمناک شکست کے لئے ایک بار پھر تیار رہے۔ یہی نہیں، اس سے پہلے یوگی آدتیہ ناتھ کئی بار سماجوادی پارٹی کو مافیاوں اور دہشت گردوں کی حمایتی بتاچکے ہیں۔
اس سے قبل اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بلند شہر میں ہفتہ کے روز کہا تھا کہ بی جے پی سیکورٹی اور ترقی کے موضوع پر معاہدہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی نے مجرمین کو اپنا امیدوار اعلان کرکے ’تباہی کی فہرست’ جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا، ’وہ کیرانہ کے ذریعہ یہاں کشمیر بنانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔ ایسے عناصر کو ہم نے کہا ہے کہ کشمیر اب جنت بن رہا ہے اور مغربی اترپردیش کی ترقی کی نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے‘۔
دراصل، ہفتہ کے روز امت شاہ شاملی ضلع کے کیرانہ میں تھے، جہاں بی جے پی کے مطابق، سماجوادی پارٹی کے دوراقتدار میں ہندووں کو نقل مکانی کے لئے مجبور ہونا پڑا۔ امت شاہ نے کچھ متاثرہ فیملی سے ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مافیا اور فسادیوں کو پہلے پناہ ملتا تھا، لیکن اب وہ قانون کے شکنجے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ارادہ صحیح ہونا ضروری ہے اور یہ صرف بی جے پی کے پاس ہے۔