نئی دہلی:(ایجنسی)
ہریانہ کے باشندوں کو نجی شعبہ کی نوکریوں میں 75 فیصد کوٹہ دینے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے قانون پر روک لگانے کے عبوری فیصلہ کو مسترد کر دیا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کو چار ہفتوں میں اس معاملے کا فیصلہ کرنے کو کہا گیا ہے۔ عدالت نے قانون کے تحت کوٹہ نہ دینے پر کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی پر بھی روک لگا دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے عبوری حکم کے فیصلے میں وجوہات بیان نہیں کی ہیں۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ یہ چار ریاستوں آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور ہریانہ میں یہ معاملے ہیں۔ آندھرا میں روک نہیں لگائی گئی ہے۔ جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ یہ ریزرویشن تھرڈ اور فورتھ کلاس کے عہدوں کے لیے ہے۔ عدالت پہلے ہی داخلوں وغیرہ میں ڈومیسائل کی اجازت دے چکی ہے۔ ان ریاستوں کے مقدمات کو بھی سپریم کورٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے یا ہائی کورٹ کے اسٹے کے عبوری حکم پر روک لگا کر معاملے کو دوبارہ سماعت کے لیے ہائی کورٹ بھیجا جا سکتا ہے۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہریانہ کی جانب سے کہا تھا کہ ہم دوسری ریاستوں کے معاملات کا پتہ لگائیں گے۔ اس کے بعد تفصیلات سپریم کورٹ کو دی جائیں گی۔ ریاست کی کھٹر حکومت نے ہریانہ کے باشندوں کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی ملازمتوں میں 75 فیصد کوٹے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں پناہ لی ہے۔ ہریانہ حکومت نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ریزرویشن پر روک لگا دی ہے۔ ہریانہ حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ صرف ایک منٹ 30 سیکنڈ کی سماعت میں جاری کیا۔ اس دوران ریاستی وکیل کا موقف نہیں سنا گیا۔ یہ فیصلہ قدرتی انصاف کے بھی خلاف ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ پائیدار نہیں ہے اسے منسوخ کیا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ہریانہ حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے نجی شعبہ کی نوکریوں میں ریاست کے باشندوں کے لیے 75 فیصد ریزرویشن کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ ہریانہ کے اس حکم کو فرید آباد انڈسٹری ایسوسی ایشن نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا اور ہائی کورٹ سے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے اس حکم پر روک لگاتے ہوئے حکومت کو اس پر جواب دینے کا حکم دیا۔