گوہاٹی:(ایجنسی)
آسام کے وزیر اعلیٰ ہمینت بسوا سرما نے بدھ کے روز کہا کہ جلد ہی ایک پورٹل شروع کیا جائے گا، جس میں ریاست بھر میں جگہوں کے نام تبدیل کرنے کے لیے تجاویز مانگی جائیں گی، جو ریاست کی ثقافت اور تہذیب کی عکاسی نہیں کرتی ہیں۔
پیر کو، گوہاٹی میں دوسرے میڈیکل کالج کے بھومی پوجن کے موقع پر، وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ گوہاٹی میں کالا پہاڑ سمیت کچھ جگہوں کا نام تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شہر، قصبے یا گاؤں کا نام اس کی ثقافت، روایت اور تہذیب کی نمائندگی کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ٹویٹ کیا، ‘نام میں بہت کچھ ہے۔ کسی شہر، قصبے یا گاؤں کا نام اس کی ثقافت، روایت اور تہذیب کی عکاسی کرے۔ ہم آسام میں ایسی جگہوں کے ناموں کو تبدیل کرنے کے لیے تجاویز طلب کرنے کے لیے ایک پورٹل شروع کریں گے، جو ہماری تہذیب، ثقافت کے خلاف ہے اور کسی بھی ذات یا برادری کے لیے توہین آمیز ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق سرما نے کالا پہاڑ کے علاقے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کالا پہاڑ نے کامکھیا مندر کو تباہ کردیا ہے اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ کسی جگہ کا نام ان کے نام پر رکھا جائے‘‘۔ ہم عوام کے مشورے اس کا نام تبدیل کریں گے۔
کالا پہاڑ کا نام سلطنت بنگال کے ایک جنرل (جن کی پیدائش راجی بلوچن رائے کی شکل میں ہوئی تھی ، جو بعد میں مذہب اسلام قبول کیا) کے نام پر رکھا گیاہے، جن کے حکم کے تحت مکھیا مندر کو جزوی طور پر تباہ کر دیا گیا تھا۔
تاہم، ٹوئٹر پر بہت سے لوگوں نے جگہوں کے نام تبدیل کرنے کی ضرورت پر سوال اٹھایا اور حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست میں سڑکوں کی تعمیر اور بہتر انفراسٹرکچر جیسے کاموں پر زیادہ توجہ مرکوز کرے۔
دی ہندو کے مطابق، ٹویٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، کچھ سوشل میڈیا صارفین نے مشورہ دیا کہ برطانوی دور کے کچھ ناموں جیسے ڈگبوئی اور مارگریٹا کو تبدیل نہ کیا جائے، جو کہ 1800 کی دہائی میں آسام میں تیل اور کوئلے کی صنعت کے پیداوار سے وابستہ ہیں۔