نئی دہلی : (ایجنسی)
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں انفارمیشن اور ٹیکنالوجی سے متعلق خصوصی رپورٹ پیش کی جا سکتی ہے۔ آئی ٹی پر پارلیمانی پینل نے روایتی اور ڈیجیٹل میڈیا میں کچھ اصلاحات کی سفارش کی ہے۔ خبر ہے کہ پینل کی طرف سے تیار رپورٹ میں ’ملک مخالف‘ رویہ کو وضاحت کرنے سے لے کر ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس ( ٹی آر پی) کا اندازہ لگانے کے لیے صحیح طریقہ کار اور جھوٹی خبروں سے نمٹنے کے لیے قوانین شامل ہیں۔ 29 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں اس رپورٹ پر بحث ہونے کا امکان ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، رپورٹ میں پیڈ نیوز، فیک نیوز، ٹی آر پی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، میڈیا ٹرائل، میڈیا میں جانبدارانہ رپورٹنگ جیسے معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہندوستان ٹائمس کے مطابق، اس معاملے سے واقف ایک شخص نے کہا کہ’ انہوں نے لوگوں کے ذہن میں اس (میڈیا) کی ساکھ پر ایک بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے، جو کہ ایک صحت مند جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے۔‘ صحت مند جمہوریت عوام کی شراکت سے ترقی کرتی ہے جو کہ ذمہ دار میڈیا کے ذریعے درست معلومات کی ترسیل سے ہی ممکن ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کی سربراہی میں پینل نے محسوس کیا، ‘یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ میڈیا، جسے ہماری جمہوریت میں شہریوں کا ایک قابل اعتماد ہتھیار سمجھا جاتا ہے اور عوامی مفادات کے محافظ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اب آہستہ آہستہ اپنی ساکھ اور دیانت کھو رہی ہے، جہاں اخلاقیات اور اقدار سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے جاری رہنما اصولوں کو سراہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت اطلاعات و نشریات سے بھی رائے مانگی گئی ہے کہ ان ہدایات پر عمل درآمد کا مقصد کس حد تک پورا ہوا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پینل کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میڈیا سیکٹر کے لیے بھی قانون بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ پرنٹ، الیکٹرانک اور آن لائن پلیٹ فارمز کا احاطہ کرے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ مجوزہ قانون پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا، سنیما اوراو ٹی ٹی پلیٹ فارم جیسے Netflix اور Hotstar پر بھی لاگو کیا جائے گا۔