لکھنؤ :(ایجنسی)
باہوبلی لیڈر مختار انصاری کو لکھنؤ کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد باندہ جیل واپس لایا گیا ۔ پیر کو انہیں اینمی پراپرٹی جعلی دستاویز کیس میں لکھنؤ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس دوران اانہیں باندہ سے لکھنؤ بذریعہ سڑک لایا گیا۔ 200 کلومیٹر کا سفر خوف میں کٹا۔ اس کے گھر والوں کے دل کی دھڑکنیں بڑھی رہیں۔ پورے 15 گھنٹے بے چینی کی حالت میں گزرے۔ حادثے کا خدشہ تھا۔ اس دوران ایک اور باہوبلی عتیق انصاری کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
جب پولیس مختار انصاری کو باندہ سے لکھنؤ لانے کی تیاری کر رہی تھی، تب ان کی طبیعت خراب ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔ ان کے وکیل قاضی صبیح الرحمان نے عدالت میں پیش نہ ہونے کی استدعا کی تھی۔ اس کے بعد انہیں شفٹ کرنے کی تیاریاں جاری رہیں۔ ان کا میڈیکل چیک اپ ہوا۔ اس کے بعد اانہیں ایمبولینس کے ذریعے لے جایا گیا۔
مؤ سے منتخب ہوئے ایم ایل اے عباس انصاری اور مختار کے بیٹے نے ٹویٹ کرکے ناخوشگوار واقعہ کا خدشہ ظاہر کیا۔ اس دوران انہوں نے الزام لگایا کہ سازش کے تحت میڈیکل کینسل کیا گیا۔ یہ افسران رات بھر جیل کے اندر باہر کرتے رہے۔ میڈیا کے سوالات سے دور رہے۔ باندہ جیل سے آدھی رات کو لکھنؤ لے جانے کی تیاریاں بڑے ناخوشگوار واقعہ کا خدشہ پیدا کر رہی ہیں۔
صبح پولیس انہیں لے کر روانہ ہوئی ۔ تندواری میں قافلے میں شامل وجرا گاڑی خراب ہوگئی۔ جب آدھے گھنٹے کا سفر بھی مکمل نہیں ہوا تھا۔ اسے ٹھیک کرنے کے لیے ایک مکینک کو بلایا گیا۔ اسے دھکالگا کر آگے روانہ کیگئی۔ گاڑی کے خراب ہونے کی خبر سامنے آتے ہی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا لوگ سوشل میڈیا پر رد عمل دینے لگے۔
مختار کے بھائی افضل نے الزام لگایا کہ انہیں پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے بھائی کی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مختار کی جان کو حکومت اور سسٹم سے خطرہ ہے۔ انہیں لکھنؤ لے جانے کے بارے میں اہل خانہ کو کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اتوار کی شام مختار نے فون پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس کے بعد مختار کا قافلہ کہیں نہیں رکا۔ ایک گھنٹے میں رائے بریلی پہنچ گیا۔ یہاں سے لکھنؤ ضلع کا علاقہ شروع ہوا۔ 12.45 بجے مختار کا قافلہ جام کی وجہ سے رک گیا۔
پولیس سخت حفاظت میں مختار کو ایم پی؍ایم ایل اے کورٹ لے گئی۔ کمرہ عدالت نمبر 215 میں پیش ہوئے۔ وہ دو مقدمات میں پیش ہوئے۔ ایک مقدمہ حضرت گنج میں اینمی کی جائیداد کا تھا۔ دوسرا مقدمہ تھانہ عالم آباد میں جیلر کے ساتھ مارپیٹ کا تھا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 8 اپریل کو ہوگی۔
عدالت میں پیشی کے بعد پولیس نے مختار کو باندہ جیل بھیج دیا۔ شام کو مختار انصاری کی ایمبولینس جیل کے احاطے میں داخل ہوئی۔ اس کے ساتھ پولیس کی گاڑی بھی تھی۔ پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ گہری تلاش کے بعد 15-16 نمبروں کو بیرکوں میں بھیج دیا گیا۔
عتیق کے گھر پر کارروائی
اس دوران سابق ایم پی اور باہوبلی عتیق احمد کے خلاف بڑی کارروائی کی گئی۔ پریاگ راج میں ان کے آبائی گھر پر بلڈوزر چلا۔ پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے غیر قانونی چہاردیواری کو منہدم کردیا۔