لکھنؤ :یوپی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ سابق ایم ایل اے عتیق احمد کے دونوں بیٹوں کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں رکھا گیا ہے۔
امیش پال کے قتل کے فوراً بعد پولیس نے عتیق کے اہل خانہ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا اور دونوں نابالغ بیٹوں کو حراست میں لے لیا تھا لیکن ان کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی تھی کہ وہ کہاں ہیں۔
اے این آئی کے مطابق، پولیس نے جمعہ کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کی عدالت کو مطلع کیا کہ عتیق احمد کے دونوں نابالغ بیٹے، جنہیں 24 فروری کو امیش پال کے قتل کے بعد مبینہ طور پر اٹھایا گیا تھا، خلد آباد کے ایک چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں ہیں۔
عتیق کے دونوں بیٹوں کے تعلق سے ایس پی لیڈر رام گوپال یادو نے کہا تھا کہ پولیس انہیں انکاؤنٹر میں مار سکتی ہے۔ عتیق کے وکیل صولت خان نے بھی بیان دیا تھا کہ عتیق کے دونوں بیٹوں کی جان کو خطرہ ہے، جنہیں پولیس اٹھا کر لے گئی ہے۔
عتیق احمد کی اہلیہ اور بی ایس پی لیڈر شائستہ پروین نے الہ آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک عرضی دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے دو بیٹوں کو پولیس اٹھا کر لے گئی ہے۔ اس کے بعد سے اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔عتیق احمد کے دو نابالغ بیٹوں کے حوالے سے شائستہ پروین کی جانب سے سی جے ایم کورٹ میں دائر درخواست میں واضح وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اس معاملے کی سماعت 13 مارچ کو ہوگی۔ عدالت نے پولیس سے واضح وضاحت طلب کر لی۔