قندھار:
اب افغان فوج کے لیے طالبان کو روکنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ جمعرات کو طالبان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنوبی شہر قندھار پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ افغانستان کا چونتیس واں صوبائی دارالحکومت ہے ،جسے انھوں نے اپنے ہفتے بھر کے حملے میں حاصل کر لیا ہے۔ قندھار پورے ملک کا دوسرا بڑا شہر بھی ہے۔ جب قندھار پر طالبان نے قبضہ کر لیا تو سرکاری افسران اور ان کی ٹیم ہوائی جہاز کے ذریعے شہر سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ ہرات پر قبضہ طالبان کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی تصور کی جارہی ہے۔ طالبان نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے حملے میں افغانستان کے چونتیس صوبائی دارالحکومتوں میں سے گیارہ پر قبضہ کر لیا ہے۔
وہیں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان کے حوالے سے اقوام متحدہ، امریکہ، چین، روس اور پاکستان ، ہندوستان سمیت دیگر ممالک کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اس میٹنگ کے بعد بیان جاری کیاگیا جس میں کہاگیا کہ فوجی طاقت سے افغانستان میں بننے والی کسی بھی حکومت کو تسلیم نہیں کیاجائیگا۔ وہیں تمام ممالک نے جاری تشدد ، شہری ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس میں شامل تمام ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امن کے قیام میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔تمام ممالک نے صوبوں کے دارالحکومتوں اور دیگر شہروں پر حملے اور تشدد کو فوری طور پر روکنے کے لیے کہا۔واضح ہو کہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہواہے جب افغانستان میں حالات مسلسل دگرگوں ہورہے ہیں اور خاص کر امریکہ اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد حالات میں تیزی سے تبدیلی آگئی ہے۔