علی گڑھ:(ایجنسی)
علی گڑھ کے ایک کالج میں نماز پڑھنے والے ٹیچر کو ایک ماہ کی جبراً چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے ٹیچر کے نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسے ایک مسئلہ بنا دیا تھا۔
یہ واقعہ ورشنیہ کالج علی گڑھ کا ہے۔ کالج میں قانون کی تعلیم دینے والے پروفیسر ایس آر خالد نے حال ہی میں کالج کے لان میں نماز ادا کی تھی۔ کسی نے ان کی ویڈیو بنا کر وائرل کر دی۔ اے بی وی پی نے پولیس سے شکایت کی۔ اس کے بعد اس نے کالج میں بھی شکایت کی۔ کالج نے اس معاملے میں کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے پروفیسر خالد کو ایک ماہ کی جبراً چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ کمیٹی سے تین روز میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
اس حوالے سے جب پروفیسر خالد سے پوچھا گیا کہ انہیں کن حالات میں کالج کے لان میں نماز پڑھنی پڑھی تو انہوں نے بتایا کہ ان کی کمر میں بہت درد تھا۔ ڈیوٹی کا وقت تھا۔ چنانچہ انہوں نے مسجد جانے کے بجائے کالج کے لان میں نماز ادا کی تاکہ وہ صحیح وقت پر اپنی ڈیوٹی پر پہنچ سکے۔
اس سلسلے میں جب کالج پرنسپل سے پوچھا گیا تو پرنسپل نے کہا کہ کالج کے احاطے میں اس طرح کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ جب صحافیوں نے انہیں ایک تصویر دکھا کر بتایا کہ یہاں سرسوتی پوجا بھی ہوچکی ہے تو پرنسپل نے کہا کہ سرسوتی پوجا مذہب کا حصہ نہیں ہے، یہ ثقافت کا حصہ ہے۔
اس معاملے میں اے بی وی پی لیڈر کپل چودھری نے گاندھی پارک پولیس اسٹیشن میں واقعہ کی تحریری شکایت دی تھی۔ کپل چودھری نے کہا کہ کالج میں اسلامائزیشن کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آج نہ روکا گیا تو کل بچے کلاس میں نماز پڑھیں گے۔