مولانا مودودی اور سید قطب کی کتابوں کو اسلامک اسٹڈیز کے نصاب سے نکالنے کے حالیہ فیصلے اور پی ایم مودی کی تعریف سے سرشارعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ طلباء کو سناتن دھرم پڑھایا جائے گا۔ اس سے متعلق ایک تجویز یونیورسٹی کے اسلامک اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین کی طرف سے اعلیٰ حکام کو بھیجی گئی ہے، جس میں طلباء سے اب سناتن دھرم کی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ تجویز کے مطابق، تعلیم گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے لیے ہوگی، جس میں سناتن دھرم کے علاوہ دیگر مذاہب کے بارے میں بھی بتایا جائے گا۔ پی ایم مودی نے محکمہ کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نریندر مودی، جنہوں نے اے ایم یو کے صد سالہ تقریبات کے تحت منعقدہ ورچوئل تقریب میں شرکت کی، نے اے ایم یو کے شعبہ اسلامیات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ غیر ملکی طلباء کو بھی ہندوستان کی ثقافت سے متعارف کرایا جانا چاہئے۔ پی ایم مودی کی تعریف کرنے کے بعد محکمہ کے اساتذہ نے کہا تھا کہ اے ایم یو پہلے بھی ایسا کام کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ اس سلسلے میں اب محکمے کی جانب سے ایک نیا کورس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تقابلی مذہب کے نام سے شروع ہونے والے اس کورس کے ذریعے طلبہ کو سناتن دھرم کا مطالعہ کرایا جائے گا۔ اس کے ساتھ انہیں دیگر مذاہب کے بارے میں بھی تفصیل سے بتایا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ محکمہ میں اگلے تعلیمی سیشن سے کورس شروع کر دیا جائے گا۔