نئی دہلی:
جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں جمعیۃ نے ایک سال سے زائد مدت تک دہلی فساد متاثرین کی بازآبادکاری کا کام کیا ہے۔ اب اس کا فوکس فساد زدہ علاقوں میں پولس کی یک طرفہ کارروائی کے شکار مظلوموں کے مقدمات کی پیروی پر ہے۔اسی کے تحت بدھ کو کرکرڈوما کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج جسٹس امیتابھ راوت کی عدالت نے عمران عرف چیرا کو ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔عمران کی طرف سے عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کے وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک پیش ہوئے جب کہ پبلک پرازیکیوٹر کے طور پر ایڈوکیٹ سلیم احمد پیش ہوئے۔اس مقدمہ میں ملزم کو ۶/اپریل ۲۰۲۰ء کو گرفتار کیا گیا تھا، اس کے پاس سے مبینہ طور سے فساد میں استعمال کی گئی پستول برآمد ہوئی تھی۔
جمعیۃ علما ء ہند اور سرکاری وکیل کے موقف کی سماعت کے بعد۴۱/جولائی کو جسٹس امیتابھ راوت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس مقدمے میں چارج شیٹ داخل کردی گئی ہے تاہم حاصل کردہ پستول کی ایف ایس ایل رپورٹ اب تک دستیاب نہیں ہو ئی ہے۔ ظاہر کہ موجودہ وقت میں اس مقدمے کے فیصلے میں کافی وقت لگے لگا۔ نیز اس مقدمہ میں بھی شریک ملزموں کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔، اس لیے عدالت پیریٹی کی بنیاد پر ملزم کو کچھ شرطوں کے ساتھ ضمانت پر آزاد کرنے کا حکم دیتی ہے۔
اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی لگاتار قانونی پیروی سے تاحال تین سو سے زائد مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔دہلی فساد متاثرین کو انصاف دلانے کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ میں مقدمہ لڑر ہی ہے، دوسری طرف ان لوگوں کے مقدمات کی پیروی کررہی ہے جن کو پولس نے اپنی اندھا دھند تفتیش میں قید رکھا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ دہلی پولس کی انکوائری کے طریقے پر سوال اٹھایا ہے، حال میں دہلی کی ایک عدالت نے دہلی پولس پر سخت تنقید کی ہے اور اس پر جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔