کابل:
افغانستان کے صدر اشرف غنی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔ ذرائع نے نیوز 18 کو بتایا کہ افغانستان کے مختلف صوبوں میں جاری حملوں کو روکنے اور طالبان کے ساتھ فوری طور پر جنگ بندی معاہدہ پر پہنچنے کے مقصد سے یہ قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اشرف غنی استعفیٰ دینے کے بعد اپنی فیملی کے ساتھ کسی ’تیسرے ملک‘ جاسکتے ہیں۔ حالانکہ افغانستان کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح اس قدم سے متفق نہیں ہیں۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی شہر کے بچاو کی کوششوں کے تحت بدھ کو مزار شریف گئے تھے اور انہوں نے حکومت متعلقہ کئی ملیشیا کمانڈروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ ٹولو نیوز کے مطابق، یہاں انہوں نے میڈیا کو خظاب کرتے ہوئے کہا تھا، آپ کا صدر ہونے کے ناطے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میرا پورا دھیان تشدد اور خون خرابہ روکنے پر ہے۔ میں افغانستان میں جنگ جاری رہنے اور 20 سالوں میں ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے، اسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان راجدھانی کابل کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس درمیان امن مذاکراتی کمیٹی نیا مسودہ تیار کرنے میں لگی ہوئی ہے، جس میں صدر اشرف غنی حکومت کی پوری طرح سے بے دخلی ہوسکتی ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی شہر کے بچاو کی کوششوں کے تحت بدھ کو مزار شریف گئے تھے اور انہوں نے حکومت متعلقہ کئی ملیشیا کمانڈروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔افغانستان کے صدر اشرف غنی شہر کے بچاو کی کوششوں کے تحت بدھ کو مزار شریف گئے تھے اور انہوں نے حکومت متعلقہ کئی ملیشیا کمانڈروں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔
سی این این – نیوز 18 کو اعلیٰ سطحی ذرائع نے بتایا ہے کہ افغانستان میں جنگ بندی کے لئے جس نئے فارمولے پر غوروخوض چل رہا ہے، اس کے تحت طالبان، فوجی افسران اور کچھ موجودہ نمائندوں کے ساتھ عبوری حکومت بنائی جائے گی۔ تمام تبادلہ خیال کے بعد یہ فارمولہ سبھی متعلقہ جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، چونکہ یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لئے منصوبہ کسی بھی شراکت دار کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے، چاہے وہ افغان کی اشرف غنی حکومت ہو یا پھر طالبان۔