لکھنؤ :(ایجنسی)
یوپی میں اسمبلی انتخابات ختم ہونے کے بعد سے ہی ایس پی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ کبھی اتحاد میں رسہ کشی ہوتی ہے تو کبھی پارٹی میں۔ شیو پال کو لے کر پہلے سے ہی الجھے اکھلیش کو اب بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ شیو پال کے بعد اب اعظم خاں کی طرف سے بھی بغاوت ہو رہی ہے۔ قیاس آرائی ہے کہ اعظم خاں اویسی کے ساتھ جا سکتے ہیں۔
پیر کو اعظم خاں کے میڈیا انچارج نے اکھلیش یادو پر کئی سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ اکھلیش یادو اعظم خاں کے لیے آواز نہیں اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال سے اعظم خاںجیل میں ہیں، اکھلیش یادو نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اب اس بارے میں اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر شوکت علی نے کہا کہ اگر اعظم خاں ان کی پارٹی میں آنا چاہتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔ وہ ان کے لیے اپنی جگہ دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، اعظم خاں صاحب آنا چاہتے ہیں، ہمارے بڑے ہیں، ہم ان کے قدموں کے پاس بیٹھیں گے، وہ ہماری کرسی پر بیٹھیں‘‘۔
شوکت علی نے کہا کہ اسد الدین اویسی مسلسل یہ باتیں کہہ رہے تھے جو آج اعظم خاں کے معاونین اٹھا رہے ہیں۔ اکھلیش یادو کو مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت ہے، مسلمانوں اور اس کے لیڈروں کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ووٹ دیں گے اور ملائم سنگھ کا خاندان فائدہ اٹھائے گا۔
اویسی کی پارٹی کے لیڈر نے مزید دعویٰ کیا کہ اکھلیش یادو مسلم مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کئی مسلم مخالف واقعات ہوئے ہیں، لیکن اکھلیش یادو نے ایک بار بھی ان مسائل پر بات نہیں کی۔ وہ خاموش ہیں۔ ہم لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں اکھلیش یادو نے اپنے چچا شیو پال یادو سمیت چار پارٹیوں کو تباہ کر دیا۔
بتا دیں کہ اعظم خاں سے پہلے ایس پی ایم پی شفیق الرحمان برق نے بھی ایس پی کے خلاف ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایس پی مسلمانوں کے لیے کام نہیں کر رہی ہے۔ اس بیان پر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا۔