قاسم سید
ہندوستان کی قدیم ترین ، باوقار اور شاندار تاریخ رکھنے والی جمعیۃ علماء ہند اور اس کے بزرگ قائد حضرت مولانا ارشد مدنی پرالیکٹرانک میڈیا کا کوئی حصہ بے حیائی کی تمام حدود کو پار کرکے ان کی کردار کشی کرتاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی سر سے اوپر جاچکا ہے اور یہ وہی صورت حال ہے جس کی طرف مدتوں سے اشارہ کیا جا رہا ہے کہ میڈیا کی طرف سے لاپروائی خطرناک نتائج پیدا کرے گی۔
بدنام زمانہ زی ٹی وی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں سب سے بازی لے جانے کی کوشش کرتا رہتا ہے ، حالانکہ گزشتہ دنوں تبلیغی جماعت سے متعلق فیک نیوز پھیلانے اور اسے بدنام کرنے پر اسے سرعام معافی مانگنی پڑی تھی۔ اب اس نے تمام حدود کو پار کرکے جمعیۃ علماء ہند پر کیچڑ اچھالنے کی مذموم حرکت کی ہے۔ اس کا’ قصور ‘ یہ ہے کہ وہ دہشت گردی کے نام پر گرفتار ملزموں کی قانونی پیروی کرتی ہے اور اس کے وکلاء قانونی سطح پر عدالتی لڑائی سے انہیں باعزت بری کراتے ہیں اس لئے کہ بیشتر مقدمات میں استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے ۔ مگر سیکڑوں نوجوانوں کی زندگیاں جیل کی سلاخوں کے پیچھے برباد ہوجاتی ہیں ۔
زی ٹی وی نے 15 جولائی کو ’تال ٹھونک ‘کےنامی پروگرام میں ’’ آتنک کے کتنے وکیل‘ ‘کا ٹیگ لگا کر بحث کی اور اس میں مولانا ارشد مدنی کا فوٹو لگایا ۔ ری پبلک ٹی وی نے ماضی قریب میں جماعت اسلامی ہند کے اس وقت کے بزرگ امیر جماعت مولانا جلال الدین عمری کا فوٹو لگا کر انہیں حزب المجاہدین کا چیف بتایا ،حالانکہ بروقت نوٹس لیا تو اس نے معافی مانگی۔
زی ٹی وی ہی نہیں ملک کاایک طبقہ یہ سوچتا ہے کہ کوئی گرفتار ہوگیا تو وہ ملزم نہیں مجرم ہوگیا اور جو اس کے ساتھ کھڑا ہو وہ دیش دورہی ہے۔ سوال یہ ہےکہ کیا زی ٹی وی کو اس بات کی اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ دہشت گردی کے ملزموں کی قانونی پیروی کرنے پر اسے آنتک وادیوں کی فہرست میں شمار کرے۔ اس جرأت مندانہ کام کے لیے اسے بدنام کرنے کی چھوٹ دی جائے۔ آئین و قانون نے اگر ملزم کی وکالت عدالت میں کرنے کی اجازت دی ہے اور بغیر جرم ثابت کئے کسی کو مجرم نہیں کہا جاسکتا تو کیا یہ جمعیۃ یا مولانا ارشد مدنی کی غلطی ہے ۔
ارباب جمعیۃ کے پاس موقع ہے کہ اس پروگرام کی سی ڈی لے کر عدالت میں مقدمہ قائم کریں کیونکہ یہ ہٹ کرائم ہے ۔ اس پر ہتک عزت کامقدمہ کیاجانا چاہئے اس طرح دیگر مسلم جماعتوں اور این جی اوز کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ جمعیۃ اور مولانا ارشد مدنی کی اس موقع پر بھرپور اخلاقی مدد کریں کیونکہ ابھی جن کے گھر محفوظ ہیں، آگ وہاں بھی پہنچے گی ، ہم ان کو اکیلانہیں چھوڑ سکتے۔ چھوڑ نا بھی نہیں چاہئے ۔