تحریر:رشی مشرا
بہار کی سیاسی ہلچل میں ایک بار پھر ایسی قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگی ہیں کہ کیا ذات پات پر مبنی مردم شماری دو بڑے سیاسی حریفوں لالو اور نتیش کو ایک پلیٹ فارم پر لا سکتی ہے؟
اس طرح کی قیاس آرائیاں اس وقت تیز ہوگئیں جب بدھ کے روز پٹنہ میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کے بہانے نتیش کمار اور تیجسوی یادو کے درمیان بند کمرے میں ون ٹو ون بات چیت ہوئی۔
کہا جا رہا ہے کہ تیجسوی بہار میں ذات پات پرمبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ لے کر نتیش سے ملنے گئے تھے۔ یہ ملاقات کافی دلچسپ تھی کیونکہ تیجسوی جب نتیش سے ملنے گئے تو انہوں نے پارٹی کے کسی اور لیڈر کو اپنے ساتھ نہیں لیا اور جب وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ سے باہر آئے تو نتیش کے تئیں ان کے رویے بدلے بدلے تھے۔
نتیش نے تیجسوی کو فون کیا
تیجسوی یادو نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے سلسلے میں منگل کو ایک پریس کانفرنس کی۔ منگل کو ہی تیجسوی نے اعلان کیا تھا کہ اگر نتیش کمار نے اگلے 72 گھنٹوں کے اندر بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری پر کوئی فیصلہ نہیں لیا تو وہ احتجاج شروع کریں گے۔ تیجسوی نے کہا تھا کہ وہ پٹنہ سے دہلی تک پد یاترا پر جائیں گے۔ اس کے بعد کا واقعہ دلچسپ ہے۔
یہ اہم ہے کہ نتیش کمار جنہوں نے ماضی میں تیجسوی کے ہزاروں خطوط کا جواب نہیں دیا تھا، نے منگل کی شام تیجسوی کو فون کیا اور انہیں اکیلے آنے کی دعوت دی۔
تیجسوی کا ذات پات پرمبنی مردم شماری کا مطالبہ نیا نہیں ہے۔ وہ پہلے ہی نتیش کمار سے ملاقات کر چکے ہیں اور بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے بھی وہ نہ صرف آر جے ڈی بلکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کے ساتھ نتیش کمار سے ملنے گئے تھے۔ اس کے بعد تیجسوی یادو کی قیادت میں نتیش کمار اور دیگر پارٹیوں کے لیڈروں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور انہیں ایک میمورنڈم پیش کیاتھا۔
لیکن بدھ کو تیجسوی یادو اکیلے ہی نتیش کمار کے پاس ان کی رہائش گاہ پر پہنچے۔ اس میٹنگ میں نہ تو آر جے ڈی اور نہ ہی جے ڈی یو کا کوئی بڑا لیڈر موجود تھا۔
جبکہ آر جے ڈی کے تمام بڑے لیڈر چاہے وہ ریاستی صدر جگدانند سنگھ ہوں یا سینئر لیڈر عبدالباری صدیقی یا شیام راجک، پٹنہ میں ہی موجود تھے۔ وہیں، جے ڈی یو کے تمام بڑے لیڈر بھی پٹنہ میں موجود تھے۔
بدھ کو وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کا نظارہ بھی الگ تھا۔ نتیش کمار جب اتحاد کے لیڈروں سے ملتے ہیں تو ان کے ساتھ پارٹی کے کوئی اور لیڈر ضرور ہوتے ہیں جیسے وجے چودھری، للن سنگھ یا وجیندر یادو۔ لیکن جب تیجسوی یادو ذات پات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں بات کر رہے تھے تو جے ڈی یو کا کوئی اور لیڈر وزیر اعلیٰ ہاؤس میں موجود نہیں تھا۔ نتیش اکیلے بیٹھے تھے۔ انہوں نے اپنے رہائشی دفتر کے باہر تیجسوی کا استقبال کیا اور پھر دونوں ایک کمرے میں بیٹھ گئے۔
آندولن نہیں کریں گے تیجسوی
ایک گھنٹے کی میٹنگ کے بعد تیجسوی باہر آئے تو ان کا لہجہ بدل چکا تھا۔ نتیش سے ملاقات کے بعد تیجسوی یادو نے ذات پات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے اپنی مجوزہ پد یاترا ملتوی کرنے کا بھی اعلان کیا۔ تیجسوی نے کہا کہ نتیش کمار نے بہت مثبت جواب دیا ہے۔ اس لیے وہ فی الحال اپنی پد یاترا ملتوی کر رہے ہیں۔ جب نتیش کمار ذات پات پر مبنی مردم شماری نہیں کرائیں گے، تب وہ اپنی تحریک کا خاکہ تیار کریں گے۔ لیکن فی الحال تحریک ملتوی کر دی گئی ہے۔
سیاسی کھچڑی پک رہی ہے؟
گزشتہ ایک ماہ سے نتیش کمار عوامی سطح پر تیجسوی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ افطار کے لیے پیدل پچھلے دروازے سے تیجسوی یادو کے گھر پہنچے تھے۔ ایک اور سیاسی افطار پارٹی میں وہ تیجسوی کو اپنی گاڑی میں چھوڑنے گئے تھے۔ ان واقعات کے بعد سیاسی بحث زوروں پر ہے کہ کیا نتیش تیجسوی سے قربت دکھا کر بی جے پی کو دھمکی دے رہے ہیں۔
نتیش بی جے پی کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر بی جے پی ان پر دباؤ ڈالتی ہے تو وہ اپنا رخ بدل سکتے ہیں۔ لیکن اب جب تیجسوی ان سے اکیلے میں مل رہے ہیں تو معاملہ کچھ اور ہی لگتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں بہار کی سیاست ایک دلچسپ موڑ لے سکتی ہے۔
(بشکریہ: ستیہ ہندی ڈاٹ کام )