نئی دہلی :
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی کے انتخابی پالیسی ساز رہے پرشانت کشور کا کہنا ہے کہ انہوں نے امت شاہ کی قیادت میں لڑے جانے والے تین انتخابات میں بی جے پی کو دھول چٹادی ۔ ’دی وائر‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ امت شاہ سب سے زیادہ مغلوب سیاسی اور انتخابی پالیسی ساز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں ، بہار ، دہلی اور بنگال میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد پنجاب اور آندھرا پردیش میں بھی منھ کی کھانی پڑی جہاں وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ میدان میں تھے۔
پرشانت کشور نے 2017 میں ہوئے اترپردیش انتخابات کا ذکر نہیں کیا۔ دراصل اس انتخاب میں وہ کانگریس کے لئے انتخابی پالیسی ساز کے طور پر کام کر رہے تھے، لیکن پارٹی کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے اس شکست کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی اور کہا کہ راہل گاندھی سنجیدگی سے انتخابات نہیں لڑتے ہیں۔
پرشانت کشور کے اس دعوے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ انہوں نے مودی اور شاہ دونوں کے ہی کافی قریب رہ کر کام کیا ہے۔ تاہم اس دوران امت شاہ کے ساتھ ان کے تعلقات کیسے تھے ، یہ نہیں کہا جاسکتا۔ کئی رپورٹس کے مطابق امت شاہ کو یہ پسند نہیں تھا کہ پی کے مودی کے زیادہ قریبی بنیںاور اس لیے انہیں آہستہ آہستہ کنارے کیا گیا۔
بتادیں کہ مغربی بنگال انتخابات کے وسط میں امت شاہ نے کہا تھا کہ پرشانت کشور مبالغہ آمیز دعوے کر رہے ہیں۔ در اصل کشور نے کہا تھا کہ بنگال میں بی جے پی کو 100 سے بھی کم سیٹیں ملیں گی، جبکہ امت شاہ 200 سیٹوںپردعویدار ی کررہے تھے۔ نتائج کے بعد پی کے کی بات سچ ثابت ہوئی اور بی جے پی کو 77 سیٹوں پر ہی اطمینان کرنا پڑا۔
اگر ہم وزیر اعظم مودی کی بات کریں تو شاید امت شاہ ان کے سب سے قریبی اور قابل اعتماد ہیں۔ ایک طویل عرصے سے وہ مودی کے ساتھ رہے ہیں۔ 2002 اور 2010 کے درمیان وہ گجرات میں کابینی وزیر رہے۔ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے دوران بھی وزیر داخلہ امت شاہ سرگرم رہتے ہیں اور تابڑ توڑ ریلیاں کرتے ہیں۔