نئی دہلی : (ایجنسی)
عدالت نے دہلی فسادات کے دوران کروال نگر کے رام لیلا میدان کے اندر ایک شخص کو مبینہ طور سے آگ لگانے کےمعاملے میں پانچ ملزمین کے خلاف قتل اور آتش زنی کے الزام طے کردئے۔ عدالت نے کہاکہ تمام کے خلاف بادی النظر میں مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت موجود ہے ۔
امراجالا کی رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کے مطابق پانچ لوگوں نے محمد انور کو گولی مار دی اور دہلی کے کراول نگر علاقے میں ان کےگھر کے سامنے رام لیلا میدان کے اندر آگ لگا دی، کیونکہ وہ ایک الگ کمیونٹی سے تھا۔ پولیس نے کہاکہ اس کے پیر کا صرف ایک چھوٹا سا ٹکرا ہی بر آمد کیا جاسکا ہے ۔
ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو کے سامنے پیش ہونے والے تمام ملزمان نے دعویٰ کیا کہ وہ بے قصور ہیں اور کہا کہ انہیں فرضی معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔ وہ مقدمے کا سامنا کریں گے ۔ اس کے بعد عدالت نے تمام کے خلاف الزام طے کرتےہوئے استغاثہ فریق کوگواہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ عدالت نے کہاکہ تمام ملزمین کے کال ڈیٹا ریکارڈ ( سی ڈی آر) جائے واردات کی تاریخ کو موقع پر پائے گئے ہیں ۔
دہلی پولیس کے مطابق فسادات کے دوران ملزمان لکھپت راجورہ ، یوگیش ، للت اور کلدیپ نے محمد انور کو گولی مار دی اورکراول نگر علاقے میں ان کے گھر کے سامنے رام لیلا میدان کے اندر آگ لگا کر جلا دیا۔ اس وجہ سے کہ وہ الگ کمیونٹی سے تھا۔پولیس نے کہاکہ اس کےپیر کا صرفایک چھوٹا سا ٹکڑا ہی برآمد کیا جا سکاہے ۔
عدالت نے استغاثہ فریق کے اس موقف سے بھی اتفاق کیا کہ ملزمان سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر نہیں آرہے کیونکہ فسادیوں نے تشدد کے دوران آس پاس کے ہر کیمرے کو توڑ دیا تھا اور تشدد کے دوران ڈیجیٹل ویڈیو ریکارڈ ( ڈی وی آر ) کو نقصان پہنچایا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ بھلے ہی عوام کے گواہوںکے بیان درج کرنے میں تاخیر ہوئی ہو، لیکن وہ اس حقائق کو نہیں بھول سکتے کہ پولیس کو ان کا پتہ لگانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ کیونکہ لوگ حیران اور دکھی تھے اور انہیں معاملے میں رپورٹ کرنے کے لیے ہمت کرنے میں وقت لگا۔
عدالت نے تمام ملزمان کے خلاف دفعہ147 (فساد) ، 148 (فساد، مہلک ہتھیاروں سے لیس) ، 149 (غیر قانونی جلسہ کے ممبر) ، 302 (قتل) ، 395 (ڈکیتی)، 436 (آگ یا دھماکہ خیز مواد کا استعمال) وغیرہ دفعات کے تحت مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے ۔