نئی دہلی : (ایجنسی)
دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے نہرو وہار سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ حمیدہ نام کی معذور خاتون کو دیال پور تھانہ کے ایس ایچ او نے زدو کوب کا نشانہ بنایا۔ زد و کوب کی نشانہ بننے والی خاتون کے مطابق ان کا جرم صرف اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی دکان کرائے پر دے دی، چونکہ یہ جائیداد ان کے شوہر کے نام ہے تو انہوں نے ایک جان پہچان والے شخص کو دکان بغیر کسی پولیس ویری فیکشن کے کرائے پر دی۔
خاتون نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ’ در اصل 30 اگست کو کرائے دار کی سامنے گلی کے کچھ لوگوں کے ساتھ کہا سنی ہو گئی تھی جس کے بعد پولیس مکان مالک کو ہی دیال پور تھانہ لے گئی۔‘
متاثرہ حمیدہ کے مطابق جب پولیس انہیں لے کر گئی تو اس دوران ان کے شوہر دہلی سے باہر تھے۔ پولیس عملے میں کوئی بھی خاتون کانسٹبل نہیں تھی اور وقت رات کے 8 بج رہے تھے۔ تھانہ لے جانے کے بعد ایس ایچ او نے حمیدہ کے مذہب سے متعلق گالی گلوچ کی اور پھر ایک خاتون حولدار کی مدد سے انہیں پلاسٹک کے پائپ سے پیٹا گیا، بعد میں 5 ہزار روپے وصول کرنے کے بعد حمیدہ کو رات کے دو بجے چھوڑا گیا۔
حمیدہ نے بتایا کہ جب ان کے شوہر دوسری ریاست سے واپس دہلی آئے تو اس کے بعد ان کے زخموں کو دیکھنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ اس کی شکایت نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن سے کریں گے، تاہم انہیں پولیس کے ذریعے دھمکی بھی ملی۔
بتادیں کہ حمیدہ اور ان کے شوہر ممتاز دونوں ہی معذور ہیں، لیکن ان سب کے باوجود دیال پور تھانہ کے ایس ایچ او نے حمیدہ کو نہ صرف پیٹا، بلکہ ان کی اور ان کے مذہب کی بھی بے عزتی کی۔اس سے سلسلے میں شمال مشرقی دہلی کے ڈی سی پی سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے بائٹ دینے سے انکار کر دیا۔ البتہ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ حمیدہ کی شکایت ڈی سی پی آفس میں آ چکی ہے اور اس معاملے کو ویجیلینس ڈپارٹمنٹ کو سونپ دیا گیا ہے، جب تک اس کی رپورٹ سامنے نہیں آتی تب تک کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔
لوگوں کا مانناہے کہ ایس ایچ او نے خاتون کے ساتھ زیادتی مذہبی تعصب کی وجہ سے کی۔ پہلے تو پولیس انہیں بغیر کسی خاتون کانسٹیبل کے اپنے ساتھ لے گئی پھر مذہبی جذبات کو مجروح کیا، مزید انہوں نے خاتون کو زد و کوب کیا۔ جو ایس ایچ او کی متعصبانہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔